جنیوا (این این آئی)انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنیوالے ادارے ہیمومیڈیانے بتایا ہے کہ صہیونی ریاست اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوستانہ تعلقات کے اعلان سے خطے میں انسانی حقوق کی 10 بڑی پامالیوں کا ارتکاب کیا گیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ھیمومیڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے میں اقوام متحدہ کی طرف سے جن بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت فراہم کی گئی ہے انہیں نظرانداز کیا گیا۔ اقوام متحدہ نے غرب اردن میں ہرقسم کی یہودی آباد کاری پر مکمل پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کررکھا ہے مگر امارات نے اس حوالے سے عالمی ادارے کے اصول اور مطالبے کو نظرانداز کیا ہے۔اس معاہدے میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے کے اسٹیٹس کو تبدیل نہیں کیا گیا بلکہ امارات نے غیراعلانیہ طور پر فلسطینی علاقوں پر قابض ریاست کے وجود اور اس کے تصرفات کو قبول کرلیا ہے۔ یہ انسانی حقوق کی ایک بڑی پامالی ہے۔معاہدے میں فلسطینی علاقوں غرب اردن اور القدس میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی روک تھام کے لیے کوئی ٹھوس لائحہ عمل مرتب نہیں کیا گیا اور نہ ہی غزہ کا محاصرہ ختم کرنے،جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں کی رہائی یا حق واپسی کی کوئی ضمانت دی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ریاست کھلے عام فلسطین کے قدرتی وسائل پرقبضے اور ان کی لوٹ مار کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب اس لوٹ مار میں متحدہ عرب امارات بھی سرمایہ کاری کی آڑ میں شامل ہوگیا ہے اور یہ بنیادی حقوق کی پامالی ہے۔
القدس کے تاریخی اسلامی تشخص کو نظرانداز کرتے ہوئے امارات نے اسرائیل کے ساتھ مذہبی اور سیاحتی پروازیں چلانے پر اتفاق کرکے انسانی حقوق کی سنگین پامالی کا ارتکاب کیا ہے۔امارات نے اسرائیلی ریاست کے ساتھ سیکیورٹی اور فوجی تعاون کے میدان میں تعاون کا اعلان کیا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف فلسطین بلکہ یمن، شام اور لیبیا میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور انسانی جانوں کے ضیاع کے واقعات میں اضافہ ہوگا۔