ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

’’ ملک کی موجودہ صورت حال کا اصل ذمہ دار میاں نواز شریف ہیں ‘‘ تیسری بار وزیراعظم بن گئے تھے توپھر انہیں پرانی غلطیاں نہیں دہرانی چاہیے تھیں،یہ کیوں اداروں کے ساتھ لڑتے رہے؟ یہ چیزوں کو ”پوائنٹ آف نو ریٹرن“ تک کیوںجانے دیتے رہے؟ تیسری بار بے دخلی ، مقدمے‘ عدالتیں‘ جیلیں اور پھر لندن‘ ساری ایکسرسائز کا کیا فائدہ ہوا؟جاوید چودھری کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 14  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’نواز شریف کیا سوچ رہے ہیں ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔میاں نواز شریف نے کیا جواب دیا راوی اس معاملے میں خاموش ہیں تاہم یہ حقیقت ہے میاں نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ ن کو دو بیانیے لے کر بیٹھ گئے ہیں‘ پارٹی پیاز اور جوتے دونوں کھا رہی ہے اور یہ کھاتے کھاتے تقریباً زمین پر لیٹ گئی ہے اور نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ

اگر پارٹی نے اگلے ایک آدھ ماہ میں صاف اور واضح فیصلے نہ کیے اور اگر عمران خان حکومت کو مارچ 2021ءتک کھینچ کر لے گئے تو ملک میں سینٹ کے الیکشن ہو جائیں گے جن کے بعد حکومت مضبوط ہو جائے گی‘ اس کے راستے میں موجود قانون سازی کی تمام رکاوٹیں ختم ہو جائیں گی اور پھر یہ ایسے خوف ناک بل اور قانون پاس کرے گی کہ دونوں پارٹیوں کی قبروںپر گھاس کے سوا کچھ نہیں اگ سکے گا‘ میں آج دعوے سے کہہ رہا ہوں عمران خان اگر مارچ کے مہینے تک پہنچ گئے تو اگلے اگست تک پورا شریف خاندان اور زرداری فیملی جیلوں میں ہو گی‘ حکومت لندن میں بیٹھے پناہ گزینوں کو بھی لے آئے گی جس کے بعد ملک میں کچھ اور ہو یا نہ ہو لیکن احتساب ضرور ہوگا اور اس کے لیے خوف ناک قوانین بنائے جائیں گے‘ میاں نواز شریف اس حقیقت سے واقف ہیں چناں چہ یہ آخری موقع ضائع نہیں کرنا چاہتے لیکن اس کے لیے انہیں گومگو کی کیفیت سے باہر آنا ہوگا اور کیا یہ اس بار یہ فیصلہ کر سکیں گے؟ یہ ون بلین ڈالر کا سوال ہے۔میں بات آگے بڑھانے سے پہلے ماضی کی چند باتیں دہرانا چاہتا ہوں‘ میں ملک کی موجودہ صورت حال کا اصل ذمہ دار میاں نواز شریف کوسمجھتا ہوں‘ یہ تین بار ملک کے وزیراعظم رہے ‘ یہ تین بار اقتدار سے نکالے بھی گئے‘ یہ جب 2013ءمیں تیسری بار وزیراعظم بن گئے تھے توپھر انہیں پرانی غلطیاں نہیں دہرانی چاہیے تھیں‘ یہ کیوں خاص طرز فکر کے لوگوں کو اپنے گرد جمع کرتے رہے اور یہ کیوں اداروں کے ساتھ لڑتے رہے؟ دوسرا یہ سمجھ دار اور تجربہ کار لیڈر ہیں‘ یہ چیزوں کو ”پوائنٹ آف نو ریٹرن“ تک کیوںجانے دیتے رہے؟یہ محاذ آرائی سے پرہیز کرتے اور چپ چاپ پرفارمنس پر توجہ دیتے‘ کراچی کے حالات ٹھیک ہو گئے تھے‘

لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل ہو گیا تھا‘ دہشت گردی کنٹرول ہو گئی تھی‘ سی پیک شروع ہو چکا تھا اور ملک معاشی لحاظ سے بھی ٹیک آف کر رہا تھا لہٰذا یہ اگر نہ لڑتے تو یہ 2108ءمیں چوتھی مرتبہ بھی وزیراعظم ہوتے لیکن انہوں نے ایک بار پھر کیلے کے اسی چھلکے پر پاؤں رکھ دیا جس سے یہ دوبار پہلے بھی پھسلے تھے‘ نتیجہ بھی وہی نکلا‘ایک بار پھر سیڑھی کا پہلا قدم‘ اقتدار سے تیسری بار بے دخلی اور مقدمے‘ عدالتیں‘ جیلیں اور پھر لندن‘ اس ساری ایکسرسائز کا کیا فائدہ ہوا؟

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…