اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے عوا م سے عید الاضحی احتیاطی تدابیرکے ساتھ منانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں ہے جنہوں نے کورونا پر قابو پالیا ہے، پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے کمی ہوئی ہے،3مہینے کے بعد پیرکوسب سے کم کیسز پاکستان میں ہیں،گزشتہ 3 روز میں ملک میں کوروناو وائرس سے سب سے کم اموات ہوئیں،
آج دنیا کو احساس ہورہا ہے اور مان رہی ہے کہ پوری طرح لاک ڈاؤن ناممکن ہے،،عیدالاضحی اورمحرم الحرام میں احتیاط نہ کی گئی توکورونا کیسزمیں اضافہ ہوسکتا ہے،ہمیں مزید احتیاط کرنی ہے،عوام کی بے احتیاطی سے دوبارہ سخت لاک ڈان لگانا پڑیگا جس سے مزید معاشی نقصان ہوگا اورکورونا کیسزمیں بھی اضافہ ہوگا۔پیر کواسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خا ن نے کہا کہ اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔وزیراعظم انہوں نے کہا کہ ہمارے ہسپتالوں پر جو دبا تھا اس میں کمی آگئی اور انتہائی نگہداشت یونٹ(آئی سی یوز)میں مریضوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب وبا کا رجحان جس طرف جارہا ہے اللہ کا خاص کرم ہے کہ ہم نے جو بھی اقدامات اٹھائے آج پاکستان ان چند ممالک میں ہے جنہوں نے کورونا وائرس پر قابو پالیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے آگے بھی چیلنجز ہیں اور ہمیں مزید احتیاط کرنی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم نے 13 مارچ کو لاک ڈان لگایا تو کس طرح کے چیلنجز درپیش تھے،ہم نے کیا اقدمات اٹھائے اور کس طرح مشکل وقت سے نکلے، یہ اللہ کا کرم ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا 3 مہینے کے بعد آج (پیرکو)سب سے کم کیسز پاکستان میں ہیں اور گزشتہ 3 روز میں ملک میں کوروناو وائرس سے سب سے کم اموات ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ
کورونا وائرس پہلے چین سے شروع ہوا پھر یورپ چلا گیا تو لوگ یہاں بیٹھ کر یورپ کو دیکھ رہے تھے اور یورپ میں جس طرح کے اقدامات اٹھائے جارہے تھے تو یہاں بھی ہم پر ویسا ہی دبا پڑا کہ ویسا کریں جو یورپ کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شروع میں ہم نے ویسا کرنے کی کوشش بھی کی، لاک ڈان بھی لگادیے، ہماری حکومت کو یہ چیز سمجھ آئی کہ ہمارے اور یورپ کے حالات میں بہت فرق ہے، اور چین اور ووہان کے مقابلے میں ہمارے حالات میں
فرق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم وہ پہلی حکومت تھے جسے یہ چیز سمجھ آگئی کہ جب ملک میں غربت ہو، جہاں لوگ کچی آبادی میں رہتے ہیں اور 70 سے 80 فیصد مزدوروں کا کوئی ریکارڈ موجود نہ ہو تو اس لیے ہمارا نقطہ نظر چین اور یورپ سے مختلف تھا۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ جب میں نے اپنی ٹیم سے مشاورت کی اور دنیا کو وہ چیزیں بعد میں سمجھ آئیں، جیسا کہ اسمارٹ لاک ڈان، ہماری حکومت نے سب سے پہلے اسمارٹ
لاک ڈان سے متعلق بات کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھ آگئی اگر آپ سخت لاک ڈان اور کرفیو لگاتے ہیں تو یہ یاد رکھیں کہ اس ملک میں کرفیو لگانا بہت مشکل ہے جہاں کچی آبادیوں میں، محلوں میں 7 سے 8 افراد ایک کمرے میں رہ رہے ہوں اور آپ وہاں لاک ڈاؤن لگائیں گے تو ہوگا ہی نہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ان علاقوں میں ایسا طبقہ رہائش پذیر ہوتا ہے کہ وہ مزدوری کریں گے تو اپنے بچوں کو کھانا کیسے کھلائیں گے، ہمیں معلوم تھا کہ انہیں
گھر میں بند کردیں گے تو وہ بھوک کی وجہ سے مرجائیں گے اور ایسا ہوا بھی ہے کہ بھارت میں لاک ڈان لگایا گیا اور آج بھی وہاں اس کے اثرات موجود ہیں کہ غربت بڑھ گئی، بھوک بڑھ گئی۔انہوں نے کہا کہ ایسا لاک ڈان لگانا مشکل ہوتا ہے، امیر اور خوشحال علاقوں میں لاک ڈان ہوسکتا ہے، اگر لاک ڈاؤن ہوجائے تو میں اپنے گھر میں بہت آرام سے رہ سکتا ہوں ہمارے پاس پیسہ بھی ہے گزارا کرسکتا ہوں لیکن ان علاقوں میں جہاں پیسہ بھی نہیں
ہے، دیہاڑی دار ہیں، جہاں زیادہ افراد محدود جگہ پر رہ رہے ہیں وہاں یہ زیادہ مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو احساس ہورہا ہے اور مان رہی ہے کہ پوری طرح لاک ڈاؤن ناممکن ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وائرس سے دنیا اب تک سیکھ رہی ہے،احتیاط نہ کرنے پرکورونا پھر خطرناک ہوسکتا ہے، ہم نے احتیاط نہیں کی تو ہمیں مزید نقصان پہنچ سکتا ہے، اسلیے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ عید الاضحی احتیاطی تدابیرکے ساتھ منائیں۔ عید الاضحی اورمحرم الحرام میں عوام کی بے احتیاطی سے دوبارہ سخت لاک ڈان لگانا پڑے گا جس سے مزید معاشی نقصان ہوگا اورکورونا کیسزمیں بھی اضافہ ہوگا۔