دنیا بھر میں کورونا وائرس کو تیزی سے پھیلانے والی نئی قسم دریافت

23  جولائی  2020

لندن (این این آئی )کووڈ 19 کی ایک نئی قسم اس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام ہے اور اصل وائرس کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے پھیل گئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعوی برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک طبی ماہر نے کیا۔برمنگھم یونیورسٹی کے پروفیسر نک لومان نے بتایا کہ کورونا وائرس کی یہ قسم جسے ڈی 614 جی کا نام دیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں کووڈ 19 کے کیسز میں نمایاں حد تک اثرانداز ہوئی ہے۔پروفیسر نک لومان کووڈ 19 جینومکس کنسورشیم کا بھی حصہ ہیں جو اس وائرس کے حوالے سے کام کررہا ہے۔اگرچہ ایسا نہیں کہ وائرس کی نئی قسم لوگوں میں اموات یا ہسپتالوں میں قیام کا عرصہ بڑھا رہی ہے، مگر اس نے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر اس وبا کو پھیلنے میں ضرور مدد دی۔پروفیسر نک لومان کے مطابق یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے جب سائنسدانوں نے برطانیہ میں اس وائرس کے 40 ہزار سے زائد جینومز کا تجزیہ کرکے دریافت کیا کہ ڈی 614 جی انسانوں میں بہت تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ اسپائیک پروٹین میں موجود ہوتا ہے، جو کہ کورونا وائرس کے لیے انسانی خلیات میں داخلے کا اہم ترین ذریعہ ہے اور ہم نے دیکھا کہ برطانیہ اور دنیا بھر میں وائرس کی یہ قسم سب سے زیادہ پھیلی ہوئی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس نئی قسم کی پیشگوئی پہلے کمپیوٹر ماڈلنگ میں ہوئی تھی جس میں اس کے پروٹین کی ساخت اور خلیات میں داخل ہونے کی صلاحیت کو دیکھا گیا اور ثابت ہوا کہ وائرس خلیات کو بہت تیزی سے جکڑنے اور ان کے نظام کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پروفیسر نک نے بتایا کہ ان کے خیال میں وائرس کی یہ نئی قسم کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ویکسین کی تیاری کے عمل پر اثرانداز نہیں ہوسکے گی۔

ان کے بقول یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ عام قسم ہے جس کے کیسز کی شرح 75 فیصد ہے، ووہان میں پھیلنے والا اصل وائرس ڈی ٹائپ کا تھا، مگر جی ٹائپ برطانیہ سمیت دنیا بھر میں اب پھیلنے والی قسم ہے۔تاہم انہوں نے اس خدشے کو مسترد کیا کہ وائرس کی نئی قسم کا مطلب یہ ہے کہ یہ وبا نئے جان لیوا مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس نئی قسم کے اثرات زیادہ پھیلنے سے ہٹ کر زیادہ نمایاں نظر نہیں آتے۔ان کے بقول اس کا اثر معمولی ہے، یہ ہمارا خیال ہے مگر ہم اس حوالے سے مکمل پراعتماد نہیں تھے، مگر ہم نے ٹیسٹنگ کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کہ برطانیہ میں اس وقت کیا ہوا جب جی ٹائپ تیزی سے پھیلنا شروع ہوئی اور اس نے ڈی قسم کو پیچھے چھوڑ دیا۔انہوں نے بتایاکہ ہم نے مریضوں کی بقا اور ہسپتال میں قیام کے دورانیے کے حوالے سے اس نئی قسم کے نمایاں اثرات کو نہیں دیکھا، ہمیں نہیں لگتا کہ اس قسم نے بیماری کی ساخت کو تبدیل کیا ہے، اس کا اثر پھیلا میں نظر آتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…