اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیا سیاسی بحران، وزیر اعظم کا اتحادیوں کیلئے عشائیہ، حکومت اتحادیوں کو منا پائے گی ؟ اتحادیوں کے تحفظات کیا ہیں ؟ وزیر اعظم کو اتحادیوں سے ملاقات کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ ق لیگ، اختر مینگل وزیر اعظم کے عشائیہ میں جانے کیلئے کیوں تیار نہ ہوئے ؟
نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا جب مجسمے بنائے جاتے ہیں تو بہت ساری خوبیاں تصور کرلیتے ہیں، آخر میں پتا چلتا ہے کہ اس کے پیر مٹی کے ہیں، عوام کو حکومت کے مٹی کے پیر نظر آگئے ہیں، آنکھوں سے پردے گر رہے ہیں۔پروگرام میں موجودسینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ بجٹ عوام کیلئے نہیں بنایا گیا، یہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، موجودہ اتحادی عمران خان کے نہیں ہیں، عمران خان خود ان کے مخالف رہے ہیں۔ حکومت ایکسپوز نہیں ہو رہی یہ اپوزیشن کا امتحان ہے، شہباز شریف کو کھل کر اپوزیشن کا کردار ادا کرنا اور عوام کا ساتھ دینا چاہئے۔ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا کہ دو چیزیں واضح طور پر سامنے آگئیں، ایک تو اتحادیوں کے معاملات ہیں دوسرا اپوزیشن ہے۔ سیاسی جماعتوں کی وہ سٹیج آگئی ہے کہ وہ چاہ رہی ہیں کہ کوئی بھی آجائے، عمران خان چلا جائے، سیاستدانوں کو غور کرنا چاہئے کہ عوام اور وہ خود اتنا جلدی کیوں اکتا جاتے ہیں، عمران خان کا اتحادیوں سے براہ راست رابطہ نہیں، حکومت نے پلیٹ میں رکھ کر دیا ہے کہ اپوزیشن کچھ کرلے لیکن اپوزیشن کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں، ن لیگ تحریک شروع نہیں کر پائے گی، نئی حکومت بنی بھی تو ق لیگ کی نہیں ہوگی۔