ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

وفاقی حکومت کیلئے دو اتحادی جماعتیں دردِ سر بن گئیں، حکومت کی پریشانی میں مزید اضافہ

datetime 28  جون‬‮  2020 |

کوئٹہ ( آن لائن ) پاکستان تحریک انصاف معاشی اور کرونا (کورونا)وبا کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی بحران سے بھی دوچار ہے اس بار وفاقی حکومت کے لیے بلوچستان کی دو اتحادی جماعتیں دردِ سر بنی ہوئی ہیںبلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر منظور احمد کاکڑ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں 30 ارب روپے کا کٹ لگا کر ہمیں 10 ارب روپے دیے ہیں، جس سے پاکستان کے 44 فیصد حصے کو کیسے ترقی دی جائے؟

میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کو اس وقت کورونا کے علاوہ سیاسی مسائل کا بھی سامنا ہے ان میں سے ایک جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی تو حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہوچکی ہے جبکہ دوسری جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ )کے بعض اراکین وفاق کی جانب سے بلوچستان کو حقوق کی عدم فراہمی کو وجہ بناتے ہوئے حکومت کو مشکل وقت دینے کے لیے تیار ہیں گوکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ اور وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے حکومتی اتحاد چھوڑنے کی خبروں کی تردید کی ہے تاہم ان کی جماعت کے ایک سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے گذشتہ روز ایوان بالا میں ایک تند وتیز تقریر کے دوران کہا کہ ‘ہم حکومت سے بھیک نہیں مانگ رہے بلکہ اپنا حق چاہتے ہیں جو ہمارے وسائل ہیں وہ دیے جائیں کاکڑ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں 30 ارب روپے کا کٹ لگا کر ہمیں 10 ارب روپے دیے ہیں، جس سے پاکستان کے 44 فیصد حصے کو کیسے ترقی دی جائے؟سیاسی مبصرین سمجھتے ہیں کہ روز اول سے ہی پاکستان میں وفاق چھوٹی اکائیوں کے حقوق غصب کررہا ہے، اس میں سب سے زیادہ حق بلوچستان کا مارا گیا، جس کی تازہ مثال یہ ہے کہ پلاننگ کمیشن کے اجلاس میں خود بلوچستان کے وزیراعلی تک کواعتماد میں لینے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی بلوچستان کے سیاسی معاملات پر نظر رکھنے والے سینیئر صحافی، تجزیہ نگار اور ڈان نیوز کے بیورو چیف سید علی شاہ کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی

اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اختلافات موجود ہیں جس کا واضح ثبوت پلاننگ کمیشن کے اجلاس سے وزیراعلی جام کمال کا بائیکاٹ کرنا ہے واضح رہے کہ جام کمال نے اس سے قبل بلوچستان میں برفباری کے دوران وفاقی محکموں کی طرف سے نظر انداز کرنے پر شکوہ کیا تھا کہ ‘وفاق نے ثابت کردیا کہ بلوچستان کبھی بھی اس کی دلچسپی کا مرکز نہیں رہا’بلوچستان عوامی پارٹی کے قومی اسمبلی میں پانچ ارکان اور دو سینیٹرز ہیں جبکہ

بلوچستان میں بھی وہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مل کر حکومت چلا رہی ہے سید علی شاہ کے بقول: ‘بجٹ میں بلوچستان کے منصوبوں کو نظر انداز کیا گیا جو صوبے کی احساس محرومی میں مزید اضافے کا باعث ہوسکتا ہے ۔ اس بجٹ میں بلوچستان میں غربت، بھوک افلاس اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے کوئی میگا منصوبہ شامل نہیں کیا گیاوزیراعلی بلوچستان نے ایک بار پھر اس بات کواپنے ایک سرکاری بیان میں دہرایا ہے کہ ‘وفاقی

پی ایس ڈی پر ہمارے تحفظات ہیں جن کو وزیراعظم عمران خان تک بھی پہنچایا گیا ہے تاہم ہم نے وفاقی حکومت سے علیحدگی کا کوئی فیصلہ نہیں کیاادھر انوار الحق کاکڑ سمجھتے ہیں کہ پلاننگ کمیشن کے لیے کم وقت دینا اور منصوبے شامل نہ کرنے کو وہ صوبے کے ساتھ مذاق کے مترادف سمجھتے ہیں ‘پلاننگ کمیشن کے ذریعے ہم اپنے فنانشنل پروجیکٹ کو ترتیب دیتے ہیں، معیشت میں اضافے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں جو نہ ہوسکانوار الحق کاکڑ کے مطابق: ‘این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے جاوید جبار بہتر نمائندگی کرسکتے تھے لیکن منفی نکتہ چینی سے ہم نے یہ موقع ضائع کردیاان کا ماننا ہے کہ

صوبے کے مسائل کو حل کرنے کے لیے بہترین ذہنوں کی ضرورت ہے۔ ‘امریکہ اگر آج سپر ہاور ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے پاس بہترین دماغ موجود ہیں، لیکن اس بات کو ہم نہیں سمجھتے انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن میں نظر انداز کرنے کے حوالے سے ہم نے اپنے تحفظات لیڈر آف ہائوس ڈاکٹر شہزاد وسیم کو بتائے جنہوں نے یہ تحفظات وزیراعظم تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی ہے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خود بلوچستان عوامی پارٹی کے بعض اراکین وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت سے اتحاد ختم کرنے کے حامی ہیں، گوکہ جماعت کے سربراہ اور وزیراعلی بلوچستان نے وفاقی حکومت سے اتحاد ختم کرنے کی خبروں کی تردید کی ہے لیکن ان کی جماعت کے اراکین کی اٹھنے والی کمزور مگر پراثر آوازیں اتحاد ٹوٹنے کی جانب واضح اشارہ ہوسکتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…