سرینگر(این این آئی) مقبوضہ کشمیر میں لوگ گزشتہ 10 ماہ سے تمام بنیادی انسانی حقوق کے بغیر کرفیو جیسی صورتحال میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اگست میں کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعدبھارت کی طرف سے مسلط کردہ فوجی لاک ڈاؤن کے دوران قتل وغارت، گرفتاریاں ،
نظربندیاں اوربے حرمتی ایک معمول بن چکے ہیں۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کے انکشافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کشمیری نوجوان فاشسٹ مودی حکومت کا اصل نشانہ ہیں۔ ہزاروں نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر بھارتی جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔ کشمیری خواتین بھارتی فوجیوں کی طرف سے بے حرمتی کی سب سے زیادہ شکار ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا کو صرف کورونا وائرس کا سامنا ہے لیکن کشمیریوں کو مہلک وائرس کے علاوہ مودی وائرس کا بھی سامناہے جو نہ صرف زندگیاں لے رہا ہے بلکہ لاکھوں مالیت کی جائیدادیں بھی تباہ کررہا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صحافت بھی جرم بن گئی ہے کیونکہ سچ کی خبر دینے پر صحافیوں کو ہراساں کیا جارہاہے۔بھارتی فوجیوں نے بی بی سی اور الجزیرہ جیسے بین الاقوامی میڈیا سے وابستہ صحافیوں کو بھی ہراساں کیا ہے۔ بھارت مسلم اکثریت والی ریاست جموں وکشمیر کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کے لئے علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے اور مودی حکومت نے اس کے لیے زیادہ سے زیادہ غیر کشمیریوں کو متنازعہ علاقے کی شہریت دینے کے لئے نیا ڈومیسائل قانون لایا ہے۔