اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ سرکاری خرچہ کر لیتے لیکن کشمیر کو امریکہ جا کر بیچ کر نہ آتے۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آصف علی زرداری کے دور میں نیٹو سپلائی کو دس ماہ کے لیے بند کیا گیا ،گیلانی وہ وزیر اعظم ہیں ،انھوں نے اس ایوان کو عزت دی ،گیلانی نے سب سے بڑے دہشت گرد کو
شہید نہیں کہا ،عمران خان نے اپنے بچوں کی کتنی مرتبہ اسکول فیس دی ہے،اس شخص نے تو اپنے بچوں کا باپ بن کر بھی نہیں دیکھایا ،ہمارے بچوں کا کیا باپ بنے گا۔ انہوںنے کہاکہ آصف زرداری نے اس پارلیمنٹ کو مضبوط کیا جس میں عمران خان آنا پسند نہیں جرتے،دو دہائیوں کے بعد آصف زرداری نے ایم ایف سی ایوارڈ صوبوں کو دیا۔رائو اجمل نے کہاکہ اس ایوان میں موجود سترفیصد ممبران رورل ایریاز سے ہیں،ان ممبران کی بات کسی بھی دور حکومت میں نہیں سنی جاتی،یہ ملک زرعی ملک ہے مگر کسان کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے،رزاق دائود کے پاس کسانوں کا کیس لیکر گیا تو کہا کہ میں انڈسٹریلسٹ کیلئے بیٹھا ہوں کسانوں کیلئے نہیں۔ انہوںنے کہاکہ گندم کی امدادی رقم سولہ سو روپے کی جائے،گندم، آلو، چاول اور مکئی کی امدادی رقم مقرر کی جائے،امریکہ میں آئندہ پچاس برسوں کیلئے فوڈ سکیورٹی بارے ریسرچ کئے جارہے ہیں،پاکستان میں فوڈ سکیورٹی بارے کوئی تحقیق نہیں ،آج پاکستان میں مکئی کی بیچ کا نوے فیصد چار ملٹی نیشنل کمپنیز سپلائی کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کاٹن ہمارے لائف لائن ہے،ہمیں کاٹن کی بہتر بیچ کی طرف جاناہوگا،کاٹن ہمارے لئے وائٹ گولڈ ہیں،اس ملک میں کسان کا کوئی چیمبر نہیں،سب ملکر اس ملک کی زراعت کو بہتر بنانے کیلئے فوکس کرے،چاول کا گذشتہ تین سالوں سے مناسب قیمت مل رہی ہے،دنیا میں ہماری باسمتی چاول سب سے بہتر ہے،ہمارے پاس سویابین اور مکئی کیلئے
چین سب سے بڑی مارکیٹ ہے،بدقسمتی سے مکئی کیلئے کسانوں کو اصل قیمت بھی نہیں دی جارہی ہے،پاکستان میں کھاد کی قیمتوں میں ایک ماہ قبل قیمتیں کم ہوئی لیکن بدقسمتی سے قیمتوں سے متعلق میکنزم نہیں بن سکا ہے۔خورشید جونیجو نے کہاکہ زراعت کا مسئلہ 21 کروڑ 65 لاکھ افراد کا مسئلہ ہے،چینی کا بحران تو آیا قیمت 50 سے 85 پر چلی گئی،گندم بحران کی بات ہو رہی اس پر بھی قابو نہیں پایا جا رہا،ٹماٹر کو 400 روپے کلو بکتے
دیکھا،کاٹن اور گنے کو تنزلی کی جانب جا رہا ہے،رات ایک شدید زلزلہ آیا ہے،کسان کہاں سے ڈیزل اور پیٹرول خریدے گا،پہلے کرونا اور ٹڈی دل نے ملک میں تباہی کر رکھی ہے،اب پیٹرول زلزلہ آ گیا جو مزید تباہی کرے گا،عالمی اداروں کے مطابق اس سال پاکستان میں قحط ہوگا،ٹڈی دل کا دوسرا فیز آ رہا ہے جو جولائی میں اٹیک کرے گا،اگست میں تھر میں مون سون کی بارشوں کی پیش گوئی ہے،صحرا ہرے بھرے ہو جائیں گے مگر ٹڈی دل
اس پر بیٹھ جائے گا،ٹڈی دل کی وہیں افزائش ہو گی اور یہ سلسلہ چلتا رہے گا،گزشتہ سال 5 اراب روپے کا نقصان ٹڈی دل کی وجہ سے ہوا۔ چوہدری محمد اشرف نے کہاکہ زراعت کے معاملے کو ہینڈل کرنے کے لیے نظام بنانے کی ضرورت ہے،کاٹن سیزن ہے مگر اس کا اچھا بیج نہیں ملا،کپاس اگر کاشت کر لی جائے تو اس کا خریدار کوئی نہیں ہوتا،کپاس کے بیج کا چھلکا جانور کی خوراک ہے جس پر 5 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے،ایک ایکڑ کا بیج دس
ہزار روپے میں ملتا رہا ہے،کھاد کی قیمت میں کمی کا اعلان کر دیا گیا مگر کسان کو کم قیمت پر آج تک نہ ملی،بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے پاس زہر بھی ٹھیک نہیں ہے،ڈیزل کی قیمت میں اچانک اضافہ کر دیا گیا،ڈیزل کی قیمت میں اضافہ مہنگائی کا باعث بنتی ہے،ہم پسے جا رہے اور برداشت کرتے جائیں گے،حکومتی اراکین بھی جب عوام کے سامنے جائیں گے تو ان کو بھی لگ پتہ جائے گا،ن لیگ نے بجلی کی قیمت میں 5 روپے 35پیسے زراعت کے لیے مختص کیے تھے،اس حکومت نے ٹیکسز کی بھرمار کر دی ہے،دو سو روپے والا بجلی کا بل 5 ہزار روپے آتا ہے،گندم کی قیمت 1400 روپے رکھی گئی جبکہ مارکیٹ میں 1800 سے 2000 روپے فروخت ہوئی۔