نیروبی (این این آئی)کینیا کی وادی شگاف کے علاقے میں واقع ایک قصبے میں ماسک نہ پہننے پر شہریوں اور پولیس کے درمیان تنازع بڑھنے کے بعد پولیس نے گولی چلا دی، جس سے ایک شخص موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ جب کہ اس واقعہ کے خلاف ہنگامہ پھوٹ پڑنے کے بعد مزید دو
افراد پولیس کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس نے ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے، لیکن اس کا موقف مقامی آبادی سے مختلف ہے۔رپورٹ میں ایک عینی شاہد کیتھ کوندا کے حوالے سے بتایا گیا کہ لسوس میں تنازع اس وقت شروع ہوا جب لوگوں نے ایک موٹرسائیکل ٹیکسی کے ڈرائیور کو گرفتاری سے بچانے کی کوشش کی، جس نے ماسک نہیں پہنا ہوا تھا۔کینیا نے عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دیا ، جس کی خلاف ورزی پر 200 امریکی ڈالر جرمانہ ہو سکتا ہے۔ کینیا میں یہ ایک بڑی رقم ہے جسے بہت سے لوگ ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔کوندا نے بتایا کہ لوگوں نے پولیس کو گرفتاری سے روکنے کی کوشش کی۔ لیکن پولیس اہل کار نے، جس نے موٹرسائیکل سوار کو حراست میں لے لیا تھا، مشتعل ہجوم پر گولی چلا دی، جس کی زد میں آ کر ایک موچی ہلاک ہو گیا۔اس کا کہنا تھا کہ پولیس اہل کار نے ہجوم پر کم ازکم پانچ گولیاں چلائیں۔ایک شخص کی ہلاکت کے بعد لوگ مشتعل ہو گئے اور انہوں نے پولیس کے مقامی سربراہ کے گھر کو آگ لگا دی اور پولیس اسٹیشن پر پتھرائو کیا۔ مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے ایک بار بھر فائرنگ کی جس سے مزید دو افراد ہلاک ہو گئے۔دوسری جانب کینیا پولیس کے ترجمان چارلس اوینو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دوسرے موٹرسائیکل سواروں نے اپنے ساتھی کو گرفتاری سے بچانے کی کوشش کی، جو دو سواریوں کو لے جا رہا تھا۔ حکومت نے موٹرسائیکل ٹیکسیوں کو ہدایت کی کہ وہ کرونا وائرس کا پھیلا ئوروکنے کے لیے اپنی ٹیکسی پر صرف ایک سواری بٹھائیں۔