اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

ہم عید کا چاند نہیں کہ ہربار نظرآجائیں،حکومت جتنی دیر کرے گی اپوزیشن کا مقناطیس اتنا ہی ہمیں اپنی طرف کھینچے گا،سردار اختر مینگل انٹرویو میں کھل کر بول پڑے

datetime 22  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آن لائن) بلو چستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہاہے کہ ہم عید کا چاند نہیں کہ ہربار نظرآجائیں،70سالوں سے صرف یقین دہانیاں کرائی جارہی ہے مگر اب ایسا نہیں ہوگا، حکومت جتنی دیر کرے گی اپوزیشن کا مقناطیس اتنا ہی ہمیں اپنی طرف کھینچے گا جب حکومت سے علیحدگی اختیار کی تو پھر بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کا کردار کیسے نبھائیں،ملک میں کوئی ایک محکمہ بہتر نہیں

اور تو اور جوڈیشری کو بھی نہیں بخشا گیا،ریفرنس دائر کرنے والے یا جن کے کہنے پر دائر کی گئی ہے کیلئے جگ ہنسائی کامقام ہے،کرپشن کے خاتمہ کا کوئی فارمولہ تو ہوگاجب آپ اپنے اردگرد دائیں،بائیں،آگے پیچھے چھوڑ کر اپوزیشن پر ہاتھ ڈالیں گے تو وہ احتساب نہیں بلکہ انتقام کہلائے گا،وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے اپوزیشن کو اپنی صفیں مضبوط کرناہوگی ایسا نہ ہو کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی طرح ناکامی سے دوچار ہوجائیں،کورونا کے پھیلاؤ میں نہ صرف حکومت بلکہ وفاقی حکومت بھی ذمہ دار ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔بلو چستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے6نکات سے پاکستان کا ہر سیاسی کارکن واقف ہوچکا ہے لیکن جن کی ذمہ داری تھی وہ اس سے نا واقف ہیں سب کو پتہ ہے کہ 6نکات میں کیا ہے اور دوسرے معاہدے کے 9نکات میں کیا ہے پاکستان تحریک انصاف کی حمایت پر لوگوں کی تنز اور تنقید برداشت کرتے رہیں ہم نے پہلے مرحلے میں ایک سال کا وقت دیا تھا اور اس وقت بھی واضح کیا تھا کہ اگر سو فیصد عمل نہیں ہوسکتا تو کم از کم بیس سے پچاس فیصد تک عمل تو کرا یا جائے تاکہ اپنے لوگوں کو جواب دے سکیں کیونکہ ہم اپنے لوگوں کے سامنے جوابدہ ہیں ہم نے الیکشن کے پہلے اور بعد میں ان چھ نکات کی بنیاد پر لوگوں سے ووٹ لئے ہیں

اور کہا ہے کہ اگر ہم حکومت میں رہیں یا حکومت کے اتحادی رہیں تو ان مسائل کو حل کرائیں گے یا پھر اپوزیشن میں رہیں تو بھی ان مسائل کوایوان میں اٹھائیں گے حکومت سے بات چیت ہوتی رہی دونوں معاہدوں پر دستخط ہوگئے ہیں دوچیزیں ہوتی ہیں یا تو انسان میں مسائل کے حل کی صلاحیت نہیں ہوتی یا ان کومشکلات در پیش ہوتی ہے مشکلات کا ذکر نہیں کروں گا شاید ہوں اس کا ہمیں اندازہ نہیں لیکن ہم نے جوبات نوٹ کی وہ یہ کہ حکومت

سنجیدہ نظر نہیں آرہی تھی کسی ایک کام کو تکمیل تک پہنچانے کیلئے اگر کسی فرد واحد یا کمیٹی کو ذمہ داری دی جاتی ہے اگر ہر تین ماہ بعد کمیٹی تبدیل کی جائے تو بات آگے نہیں بڑے گی چاہیے وہ آپ کی پارٹی کا مسئلہ ہو اور دوسری کمیٹی کی تشکیل سے ہمیں دوبارہ انہیں شروع سے سمجھانا پڑتا انہوں نے کہا کہ الیکشن میں ان نکات کو ہم نے پارٹی کا مینوفیسٹو بنا یاہے یہ وہ پارٹی نہیں جو رات کو سوئی اور دن کو پارٹی بن گئی اور جیت گئے یہاں تو

ہمارے دوستوں نے پارٹی کو بنانے کیلئے اپنا خون بہا یا ہے ہمارے سیاسی کارکن ہم سے اس بات کی امید اور توقع کرتے تھے کہ ہم ان کے مسائل کے حل کیلئے حکومت کو یاد دہانی کرائے قومی اسمبلی میں بھی اپنی تقاریر میں ان باتوں کو پیش کرتا رہا ہوں میٹنگز ہیں ان میں ہم یاد دہانی کراتے رہیں ہمارے پارٹی کی چار یا پانچ ماہ میں ا جلاس ہوتے ہیں جس میں ہم سے پروگریس رپورٹس طلب کئے جاتے ہیں ہر میٹنگ میں ہم صرف خالی صفحے دکھاتے

تھے کہ کچھ نہیں ہے برداشت کی کوئی حد ہوتی ہے سال دو سال تک برداشت کرنا ایک بڑا عرصہ ہے لیکن اس کے باوجود بات آگے نہیں بڑی انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت ہوتی رہتی ہے تاکہ مسائل کیلئے حل تلا ش کیا جاسکے میں قطعاً یہ نہیں کہوں گا کہ ہم کسی کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار نہیں اگر وہ اپنے عمل سے ان تمام مسائل کو حل کرلیتے ہیں اور بلوچستان کے لوگ راضی ہوجاتے ہیں تو پھر مجھ جیسا قاضی کیا کرے گا لوگوں کو

مطمئن کرے اقدامات سے نہ کہ صرف یقین دہانیاں کرائی جائیں 70سالوں تک بلوچستان کے لوگوں کو یقین دہانیاں کرائی جاتی ر ہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف گورنمنٹ کو ووٹ دیا ہے حکومت کا حصہ وہ ہوتے ہیں جو کابینہ میں بیٹھے ہوتے ہیں ہم اسمبلی میں آزاد بینچز پر بیٹھے ہیں علیحدگی کے بعد اب بھی آزاد بینچز پر بیٹھے ہیں اب اس بات کا دار ومدار حکومت پر ہے کہ وہ مسائل حل کرتے ہیں یا نہیں مجھے نہیں لگتا کہ وہ مسائل حل کرے

2سال میں کچھ نہیں ہوا تو آئندہ 3سال میں کیسے کرینگے انہیں مسئلوں کا سمجھ ہی نہیں کہ کس طرح حل کیا جاتا ہے پرویز خٹک اور اسد عمر آئے تھے اور میں نے ان پر واضح کیا اگر من وعن 6نکات پر عملدرآمد کیا جائے تو میں کیا پورا بلوچستان پی ٹی آئی جوائن کر لے گی اب یہ حکومت پر منحصر ہے لیکن امکانات بہت کم ہیں 6میں سے 2نکات جن میں لاپتہ افراد اور گوادر کے ڈیمو گرافی شامل ہیں 2018سے لیکر 2020تک 4سو کے قریب

لاپتہ افراد بازیاب ہوئے ہیں جن کی فہرست میں نے قومی اسمبلی میں پیش کی تھی اور اسی دوران 500افراد کی مزید فہرست اسمبلی میں پیش کی کہ وہ غائب ہوچکے ہیں لاپتہ افراد سے متعلق پارٹی ذمہ داران کنفرم کرتے کہ فلاں شخص غائب ہے یا صرف لوگوں کی باتیں ہیں گوادر کی ڈیمو گرافی سے متعلق بل تیار ہوا اور قومی اسمبلی میں پیش بھی ہوا اور وہ ابھی تک اسٹیڈنگ کمیٹی میں رکھا گیا ہے اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جن کی

ضرورت ہوتی ہے وہ ایک دن میں اسٹینڈنگ کمیٹی اور پھر پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے ایوان بالا سے ہوکر قانون کاحصہ بن جاتا ہے انہوں نے کہا کہ اب بات یقین دہانیوں سے نہیں بنے گی جب تک عملدرآمد نہیں ہوگا یقین دہانیوں سے کام نہیں چلے گا حکومت کی طرف سے جتنی دیر ہوگی اپوزیشن کا مقناطیس اتنا ہی ہمیں اپنی طرف کھینچے گا جب حکومت سے علیحدگی اختیار کی تو پھر بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کا کردار کیسے نبھائیں گے فواد

چوہدری ہمارے لئے قابل احترام ہے لیکن ہم عید کا چاند نہیں کہ جب چاہیے دیکھ لیں گے حکومت نہیں چلائی لیکن بہت سے حکومتیں دیکھی ہیں جس طرح معیشت اب تباہ ہوئی شاید ہی کبھی ہوئی ہو کوئی ایک محکمہ بھی نہیں جو صحیح انداز میں چل رہی ہو اور تو اور جوڈیشری کو بھی نہیں بخشا گیا ہے جو ریفرنس دائر کیا گیا ہے یا جن کے کہنے پر دائر ہوا ہے تو کیا اس کا فیصلہ حکومت یا ان کیلئے جگ ہنسائی کا مقام نہیں دنیا ہنس رہی ہے کہ ہیڈ آف

دی سٹیٹ نے جو ریفرنس دائر کیا پھر اس کو اچھا ل کر اس کے ایوان صدر میں پھینکا گیا نہ کورونا کو روک سکیں ہیں اور نہ ہی ٹڈی دل کو دنیا میں پولیو ختم ہوگئی واحد ہی ایک ملک پاکستا ن ہے جہاں اب بھی موجود ہے شاید افغانستان میں ہو لیکن اس کے ساتھ خود کو کمپیئر نہیں کرتے وہ 40سالہ خانہ جنگی میں ہے 1970کے بعد ایک دو جنگیں لڑی ہیں اس کے بعد شاید اورو ں کی لڑی ہو اپنی نہیں لڑی دنیا میں کورونا سے شاید ہی ان کا گراف توڑا

نیچے آیا ہو لیکن یہاں اپ کاگراف پی آئی اے کی جہاز جتنا اڑتا ہے اس سے کئی گنا یہاں کیسز بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ کرپشن روکا ہے تو کوئی فارمولہ تو ہوگا جس کے ذریعے کرپشن روکا ہے پہلے اپنے ہاں سے کرپشن ختم کر لیں جب آپ اپوزیشن پر ہاتھ ڈالیں گے تو اس کو انصاف نہیں بلکہ انتقام کا نام دیا جاتا ہے اگر احتساب ہوتا تو اپنے اردگرد دائیں بائیں،آگے پیچھے احتساب کیا جاتا یا وہ جس کو آپ نے اتحادی بنائے ہیں

چاہیے وہ مرکز میں ہو یا صوبوں میں ہوں ان کیخلاف کیا احتساب کیا گیا ہے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اتحاد ہمارا آج کا نہیں یہ نیشنل عوامی پارٹی سے لیکر چلا آرہا ہے گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان نے اے پی سی بلائی تھی بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے جس میں خصوصاً لاپتہ افراد،اٹھارویں ترمیم سمیت دیگر شامل تھے زیر بحث آئیں اور دوسرا بلوچستان میں صوبائی حکومت کی طرف سے اپوزیشن منتخب نمائندوں کی بجائے ان لوگوں

کو نواز جارہا ہے جن کی الیکشن میں ضمانیں ضبط ہوئی ہیں بلکہ ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو کئی کیسز میں بھی ملوث ہیں پچھلے سال بھی ان کیلئے بجٹ میں رقم رکھی گئی ابھی بھی ان کیلئے رقم رکھا جارہا ہے مولانا فضل الرحمان سے گزارش کی کہ اپوزیشن کو اکھٹا کریں پھر آگے جاکے گاڑی چلے گی مولانا نے پہلے بھی کوشش کی اور اب بھی کوشش ہے کہ وہ اپوزیشن کو اکھٹا کرے سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد میں واضح اکثریت کے باوجود ناکامی سے دو چار ہوئے صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن کواپنی صفوں میں مضبوطی لانی ہوگی

وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو ایک پارٹی نہیں لاسکتی تمام اپوزیشن مشترکہ طور پر تحریک عدم اعتماد لاسکتی ہے میں اپنی بات نہیں کررہا کیونکہ میں ابھی تک اپوزیشن کا حصہ نہیں ہو ں بلوچستان میں کورونا کے حوالے سے صوبائی حکومت نے کمال کر دی ہے پوری ملک میں کورونا پھیلا دی ہے اور کیاچاہیے اس حوالے سے صرف صوبائی حکومت موردالزام نہیں بلکہ وفاقی حکومت کی وہ اتھارٹیز جن کی ذمہ داری بارڈر کی روکھوالی تھی کورونا صرف تفتان کے ذریعے نہیں آیا بلکہ آپ کے ایئر پورٹس سے بھی آیا ہوگا ملک میں 75فیصد کورونا آپ کا تفتان بارڈر پر موثر انتظامات نہ ہونے سے آیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…