اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

برطانیہ میں کورونا سے سیاہ فام اور مسلمانوں کے مرنے کی شرح بڑھ گئی 15مئی تک کا حیران کن ڈیٹا سامنے آگیا

datetime 21  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)برطانوی اعداد و شمار کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں کورونا وائرس سے مسلمانوں، یہودیوں، ہندوؤں اور سکھوں کے مرنے کی شرح عیسائیوں اور ایسے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہے جن کا کوئی مذہب نہیں ہے۔عرب ٹی وی نے برطانوی شماریات آفس کے تازہ ترین اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سیاہ فام اور دیگر اقلیتی گروپوں میں وبا سے اموات کی شرح سفید فام افراد سے زیادہ ہے۔

برطانوی شماریات آفس کے مارچ کے آغاز سے 15 مئی تک کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا سے مسلمانوں کی شرح اموات کسی بھی دوسرے اقلیتی گروپ سے زیادہ ہے۔مسلمانوں کے بعد یہودیوں، ہندوؤں اور سکھوں میں بھی وائرس سے مرنے کی شرح زیادہ دیکھی گئی ہے۔اس رپورٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مختلف نسل کے افراد میں کورونا کی وبا سے مرنے کی شرح بھی مختلف ہے۔اموات کی شرح میں فرق کی وجہ مختلف مذہبی گروپوں کے رہن سہن کے طور طریقوں کا مختلف ہونا ہے، مثال کے طور پر ان گروپوں کے معاشی اور معاشرتی حالات، ثقافت اور دیگر عادات اور رسوم و رواج بھی ایک دوسرے سے الگ ہیں۔برطانوی شماریات آفس میں لائف ایونٹس کے سربراہ نِک سٹرائپ کا کہنا ہے کہ یہودی مردوں میں وائرس سے مرنے کا خطرہ عیسائی مردوں کے مقابلے میں دو گنا ہے۔ اسی طرح یہودی خواتین میں بھی یہ خطرہ زیادہ پایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی وضاحت کے لیے مزید تحقیق کی بھی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق مسلمان مردوں میں اموات کی یہ شرح ایک لاکھ میں 98 اعشاریہ نو فیصد اور مسلمان خواتین میں 98 اعشاریہ 2 فیصد ہے۔اس کے مقابلے میں برطانیہ میں ( 2011 کی مردم شماری کے مطابق) وہ افراد جو کہتے ہیں کہ ان کا کوئی مذہب نہیں ان میں اموات کی شرح ایک لاکھ میں سے 80 اعشاریہ 7 فیصد جبکہ خواتین میں 47 اعشاریہ 9 فیصد ہے۔یہ رپورٹ اس قسم کے دیگر اعداد و شمار کی بھی تصدیق کرتی ہے جن کے مطابق برطانیہ اور ویلز میں سیاہ فام اور ایشیائی افراد کورونا کی وجہ سے زیادہ خطرے میں ہیں۔  اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سیاہ فام افراد کے مرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے جو کہ ایک لاکھ میں 255 اعشاریہ 7 اموات بنتی ہے جبکہ سفید فام افراد میں یہ شرح ایک لاکھ میں سے 87 اموات بنتی ہے۔اسی طرح سیاہ فام خواتین میں ایک لاکھ میں اموات کی شرح 119 اعشاریہ 8 بنتی ہے جبکہ سفید فام خواتین میں یہ شرح ایک لاکھ میں صرف 52 اموات ہے۔رواں ماہ کے آغاز میں ایک سرکاری سٹڈی کے مطابق سیاہ فام اور ایشیائی افراد کا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد مرنے کا خدشہ 50 فیصد تک ہوتا ہے۔نِک سٹرائپ کے مطابق یہ نمایاں فرق بنگہ دیشی، پاکستانی اور انڈین مردوں میں موجود ہے۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…