اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹر فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کی جانب سے مختلف ملکوں میں بچوں میں ایک نئی بیماری پیدا ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے جسے ملٹی سسٹم انفلیمیٹری سنڈروم (ایم آئی ایس سی) کا نام دیا گیا ہے جو کورونا وائرس کے نتیجے میں پیدا ہو رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ بیماری جسم کے مختلف حصوں کو متاثر کرتی ہے اور ان میں سوزش پیدا ہو جاتی ہے۔ بیماری سے دل، پھیپھڑے، دماغ، جلد، آنکھیں اور نظام ہضم سے وابستہ اعضاء متاثر ہوتے ہیں۔دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق کووڈ 19 کے ایسے مریض جن میں کسی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، ممکنہ طور پر نئے کورونا وائرس کے خلاف کمزور مدافعتی ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ چین میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آیا۔طبی جریدے جرنل نیچر میڈیسین میں شائع تحقیق میں نئے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 37 مریضوں کا جائزہ لیا گیا جن میں کسی قسم کی علامات نظر نہیں آئی تھیں۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے مریض اوسطاً 19 دن تک وائرس کو جسم سے خارج کرتے رہتے ہیں جبکہ علامات والے 37 مریضوں میں یہ دورانیہ 14 دن دیکھا گیا۔چونگ چنگ میڈیکل یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ بیشتر افراد کو کورونا وائرس سے معمولی سے زیادہ شدت والی نظام تنس کی علامات بشمول بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جو وائرس سے متاثر ہونے کے بعد 2 سے 14 دن میں ظاہر ہوسکتی ہیں۔تاہم محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ اس وائرس سے متاثر ہونے والے بیشتر افراد میںبہت معمولی علامات نظر آتی ہیں یا کسی قسم کی علامات نمایاں نہیں ہوتیں۔تحقیق کے مطابق بغیر علامات والے مریضوں میں آئی جی ی اینٹی باڈی لیول بیماری کے بعد 3 ماہ میں گھٹنے لگتا ہے۔اس سے قبل دریافت کیا گیا تھا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے مریضوں میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بننے کا امکان ہوتا ہے۔مگر نئی تحقیق میں اس خیال کو تقویت دی گئی ہے کہ عوامی سطح پر اقدامات اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ وائرس کی روک تھام کے لیے بہت اہم ہیں۔