اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہر 5 میں سے ایک فرد کو کورونا کی سنگین شدت کا سامنا ہوسکتا ہے،کون سی بیماریاں کورونا کی شدت کو بڑھا دیتی ہیں؟تحقیق میں انتہائی مفید معلومات

datetime 17  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)دنیا بھر میں ہر 5 میں سے ایک فرد کو کسی نہ کسی بیماری کا سامنا ہوتا ہے اور اس وجہ سے ان میں نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی شدت بہت زیادہ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔تحقیق کے دوران 188 ممالک کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا گیا کہ دنیا کی 22 فیصد آبادی یا ایک ارب 70 کروڑ افراد کو اضافی احتیاطی تدابیر کی ضرورت ہوتی ہے،

کیونکہ ان کے جسموں میں پہلے سے موجود بیماری نئے کورونا وائرس سے متاثر ہونے پر کووڈ 19 کی شدت کو سنگین کرسکتی ہے۔بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم کا کہنا تھا کہ ان میں سے 4 فیصد یا لگ بھگ 35 کروڑ افراد کو ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔جریدے دی لانسیٹ گلوبل ہیلتھ جرنل میں اس تحقیق کے نتائج جاری ہوئے۔تحقیق میں شامل لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپیکل میڈیسین کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈریو کلارک کا کہنا تھا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں ممالک لاک ڈاؤن سے نکل رہے ہیں، حکومتوں کو زیادہ کمزور افراد کو وائرس سے بچانے کے لیے ذرائع کو دیکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ ہمارے تخمینے زیادہ خطرے سے دوچار افراد کے تحفظ کے لیے اقدامات مرتب کرنے کے لیے کارآمد نکتہ آغاز مل سکے گا جس میں ہوسکتا ہے کہ پہلے سے کسی بیماری کے شکاار افراد کے لیے حفاظتی مشورے شامل ہوں یعنی سماجی دوری کے اقدامات کو مناسب طریقے سے اپنانا یا مستقبل میں ان افراد کو ویکسینیشن کے لیے ترجیح دینا وغیرہ۔کووڈ 19 کی شدت کو زیادہ بڑھانے والے عناصر میں امراض قلب، گردوں کے امراض، ذیابیطس اور نظام تنفس کی بیماریاں شامل ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیق میں دائمی امراض پر توجہ مرکوز کی گئی اور کووڈ 19 کی شدت بڑھانے والے دیگر ممکنہ عناصر کو شامل نہیں کیا گیا۔محققین کا کہنا تھا کہ لوگوں میں کسی ایک بیماری میں

مبتلا ہونے کی شرح ان ممالک میں کم ہوسکتی ہے جہاں نوجوان آبادی کی اکثریت ہوتی ہے، مثال کے طور پر افریقہ میں کسی ایک یا اس سے زائد بیماریوں کے شکار افراد کی شرح 16 فیصد جبکہ یورپ میں 31 فیصد ہے مگر محققین نے خبردار کیا کہ افریقہ میں کورونا وائرس کے خطرے کے حوالے سے مطمئن نہیں ہوا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ افریقہ میں کووڈ 19 کی شدت کا خطرہ ویسے تو کسی بھی دیگر خطے کے مقابلے میں کم ہے، کیونکہ وہاں کی نوجوان آبادی زیادہ ہے، مگر وہاں کسی بھی جگہ کے مقابلے میں زیادہ سنگین شدت والے کیسز میں اموات کی شرح بھی سب سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

دنیا بھر میں 20 سال سے کم عمر افراد میں 5 فیصد سے بھی کم کسی ایک بیماری کا سامنا کررہے ہیں جن میں کووڈ 19 کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہے۔تحقیق کے مطابق 15 سے 64 سال کی افراد میں ایک تخمینے کے مطابق 23 فیصد کو کم از کم ایک بیماری کا سامنا ہے، اگرچہ مردوں اور خواتین میں یہ شرح لگ بھگ یکساں ہے، مگر محققین کا کہنا تھا کہ مردوں میں کووڈ 19 سے ہسپتال پہنچنے کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال پہنچنے کا خطرہ 20 سال سے کم عمر مردوں میں ایک فیصد سے بھی جبکہ 70 یا اس سے زائد عمر کے مردوں میں لگ بھگ 20 فیصد کے قریب ہوتا ہے۔65 سال سے کم عمر افراد میں خواتین کے مقابلے میں دوگنا زیادہ مرد ہسپتال پہنچ سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…