اسلام آباد(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث آئندہ چند روز کے دوران پاکستان میں اموات بڑھیں گی جبکہ ایس او پیز کی خود نگرانی کروں گا، جس صوبے میں ایس اوپیزپرعملدرآمد نہیں ہوگا ایکشن لیں گے اور مکمل بند کردیا جائے گا،عوام ڈیوٹی سمجھ کر ایس او پیز پر عمل کریں اور دوسروں کی جانیں بچائیں،طبی عملے کے لئے خصوصی پیکیج لارہے ہیں،
کورونا کیآغاز میں ٹیسٹنگ کی صرف2لیبارٹریز تھیں اور صرف500ٹیسٹوں کی روزانہ کی بنیاد پر گنجائش تھی جو اب 107 لیبارٹریز ہیں جو 12لاکھ ماہانہ بنی ہے۔وینٹی لیٹرز2800سے4800،آئی سی یو بیڈز600 سے1300 جبکہ آکسیجن بیڈز کی تعداد میں بھی دو ہزار بیڈز کا اضافہ کیا گیا ہے۔ایس او پیز پر عملدرآمد کی براہ راست نگرانی کروں گا،عمل نہ کرنے والے علاقے اور کاروبار بند کردیں گے۔جمعرات کے روز سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرارعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس پھیلتا جارہا ہے چند مخصوص لوگ چاہتے ہیں کہ ملک میں اموات زیادہ سے زیادہ ہوں اور ملک لاک ڈاؤن کی طرف جائے۔اپوزیشن کے ایک بڑے لیڈر بھاگے بھاگے لندن سے پاکستان واپس آئے اور ماسک لگا کر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ گئے جیسے سارے فیصلے انہوں نے ہی کرنے ہیں۔اپوزیشن چاہتی ہے کہ ملکی معیشت بیٹھ جائے،کورونا کے باعثاموات میں اضافے کا اندازہ تھا،گزشتہ تین ماہ میں میری ٹیم نے بہت اچھا کام کیا۔اللہ تعالی کا شکر ہے ہم نے بھارت جیسالاک ڈان نہیں کیا۔ لاک ڈان کے دوران بھارت کے 84 فیصد گھرانوں کی آمدن کم ہوئی۔ ہمسایہ ملک میں تین کروڑ نوجوان بیروز گار ہو گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں امیرطبقے کولاک ڈان سے فرق نہیں پڑا، پہلے دن سے کہہ رہا تھا غریب لوگوں کا سوچنا ہو گا، ہم اس لیے بچے کیونکہ ہم نے پوری طرح لاک ڈان نہیں کیا۔ احساس کیش پروگرام میں 120ارب روپیہ تقسیم کیا،
اس وجہ سے ہمارے بھارت جیسے حالات نہیں۔ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں لوگوں کو غربت سے بچانا ہے۔ اپوزیشن نے پہلے 4ہفتے بہت تنقیدکی۔ لاک ڈان کے اثرات غریب پرپڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وائرس اوپرجارہا ہے، میں بتانا چاہتا ہوں کہ آئندہ چند روز کے دوران پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ دنیا بھر کے حالات کو دیکھنے کے بعد سمارٹ لاک ڈان کو ترجیح بنایا۔وزیراعظم نے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سب لوگ ایس اوپیزپرسب عمل کریں۔
اگرہم احتیاط نہیں کریں گے تو ہسپتالوں پرپریشربڑھتا جائے گا۔ نیویارک کے ہسپتالوں میں بھی وینٹی لیٹرزکی کمی ہوگئی ہے۔ اگر ایک محلے میں وائرس پھیلے گا تواس پورے محلے کوبند کردیا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پورے ملک کے ایس اوپیز کا جائزہ لوں گا، وزیراعظم ہاس سے صورتحال کو مانیٹرکرونگا۔ میرے پاس روزانہ کی بنیاد پررپورٹ آئے گی، حکومت اب ایس اوپیز پر عمل درآمد کرانے کے لیے سختی سے کام لے گی۔جن صنعتوں، مقامات یا علاقوں میں ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہوگا اسے بند کردیا جائے گا
اور سخت کارروائی کی جائے گی۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری عوام بڑی لاپرواہی کر رہی ہے، خطرناک سوچ ہے، اگلے ماہ کورونا کی صورتحال عروج پرجاسکتی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں،اللہ کا شکرہے ہمارے مغرب سے بہترحالات ہے۔عمران خان نے کہا کہ 70 سالوں میں پاکستان میں ہیلتھ سسٹم پرخرچ نہیں کیا گیا۔ صاحب اقتدار کو کھانسی آتی تھی توبیرون ملک علاج کے لیے جاتے تھے، صاحبِ اقتدارکوہیلتھ سسٹم کی فکرہی نہیں تھی۔ ان کے پریشر کا مقصد اپنی کرپشن بچانا ہے، لوگ مشکل میں ہیں لیکن اپوزیشن حالات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جیسے جیسے اموات بڑھ رہی ہے، کہا جا رہاہے حکومت کی پالیسیاں ٹھیک نہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کی مشکلات کا اندازہ ہے، آپ اللہ کے لیے کام کر رہے ہیں، اسے جہاد سمجھ کرانجام دیں۔ حکومت آئی سی یو کیلئے اسٹاف کی تیار کر رہی ہے جس کے لیے کریش کورسز کرائے جائیں گے،کورونا کیآغاز میں ٹیسٹنگ کی صرف2لیبارٹریز تھیں اور صرف500ٹیسٹوں کی روزانہ کی بنیاد پر گنجائش تھی جو اب 107 لیبارٹریز میں 12لاکھ ماہانہ ہے۔وینیٹی لیٹرز2800سے4800،آئی سی یو بیڈز600 سے1300 جبکہ آکسیجن بیڈز کی تعداد میں بھی دو ہزار بیڈز کا اضافہ کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہر قسم کے دباو کو برداشت کیا اور سخت لاک ڈاون کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاون کیا جس سے مزدور طبقے کا بھی زیادہ نقصان نہیں ہوتا اور کورونا کو بھی کنٹرول کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو مکمل آزادی دی کہ وہ اجناس پر کام جاری رکھے، ہم نے غریب خاندانوں میں نقد رقم تقسیم کی جس کی وجہ سے بڑی مشکلات پر قابو پایا گیا۔