بیجنگ(دنیا مانیٹرنگ)چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے )نے ماہ مئی کے دوران اسلحے اور فوجیوں کی منتقلی کا ایک بڑاآپریشن مکمل کیا، اس آپریشن کے تحت ہزاروں پیراٹروپرز اور بکتر بند گاڑیوں کو وسطی چین کے صوبے ہوبئی سے طویل فاصلہ طے کرکے شمال مشرقی حصے میں واقع بلند پہاڑی علاقے میں پہنچایا گیا، یہ عمل بھارت کے ساتھ جاری سرحدی کشیدگی کے دوران کیا گیا،
اہم بات یہ ہے کہ یہ طویل آپریشن صرف چند گھنٹوں میں مکمل کرلیا گیا۔قومی موقرنامے کی رپورٹ کے مطابق چین کے سنٹرل ٹیلی ویژن کے مطابق اس مشن کے تحت کئی ہزار پیراٹروپرز کو سویلین طیاروں کے ذریعے ہوبئی سے ہزاروں کلو میٹر دور شمال مغربی چینی علاقے میں ایک غیر اعلان شدہ مقام پر پہنچایا گیا۔ اس آپریشن میں بکتر بند گاڑیوں اور بڑی مقدار میں اشیا (سپلائز)کے علاوہ سینکڑوں عسکری آلات کو بھی منتقل کیا گیا، اس کے باوجود یہ آپریشن صرف چند گھنٹوں میں مکمل کرلیا گیا۔ چینی فوج کے ایئر بورن بریگیڈ کے ہیڈ آف ٹریننگ میجر کرنل مائو لی نے سی سی ٹی وی کو بتایا کہ فوجیوں اور عسکری ساز و سامان کی اس کامیاب منتقلی سے بعض اہم باتیں نمایاں ہوئیں، پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارے لئے کم سے کم وقت میں بڑے پیمانے پر فوجیوں کی نقل و حرکت کوئی مسئلہ نہیں، دوسری بات یہ ہے کہ اس آپریشن میں ہم نے جو سویلین طیارے استعمال کیے ان کی بدولت ہمارے ذرائع آمد ورفت میں کافی وسعت ہوگئی اور ہم خاصی بڑی تعداد میں فوجیوں اور عسکری ساز و سامان کی ایک مقام سے دوسرے تک نہایت کامیابی کے ساتھ منتقلی کی صلاحیت حاصل کرچکے ہیں۔ پیپلز لبریشن آرمی کے ایک سابق افسر نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر اتوار کو گلوبل ٹائمز کو بتایا کہ حالیہ مشن میں حیران کن کم وقت میں جس قدر بڑی تعداد میں فوجیوں اور جس بڑے پیمانے پر عسکری آلات اور ساز و سامان کی
کامیابی کے ساتھ منتقلی ہوئی اس کی بدولت اب یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ چینی فوج کو یہ قابل رشک مہارت حاصل ہوچکی ہے ۔ انہوں نے کہا اس بات کا اطلاق صرف پیراٹروپرز پر ہی نہیں بلکہ زمینی فوج اور طیاروں پر بھی ہوتا ہے ،اس طرح یہ سب باہم ملکر ایک کثیر الجہتی فورس تشکیل دیتے ہیں جو ایک دوسرے سے اشتراک عمل کرتے ہوئے کسی بھی فوجی تصادم میں
سرخرو ہوسکتے ہیں۔ چینی فوج کی ترجمان ویب سائٹ ‘‘چائنہ ملٹری’’ کے مطابق 14 مئی کو پیپلز لبریشن آرمی کے ماتحت 76 ویں گروپ کے پاس موجود ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو طویل فاصلے پر واقع ایک علاقے میں کامیابی کے ساتھ بھیجا گیا، یہ عمل اس وقت کیا گیا جب پہاڑی علاقے میں رونما ہونیوالے سرحدی تنازع کے باعث چین اور بھارت کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے
مطابق چین کے جنوبی علاقے زن جیانگ ملٹری ڈسٹرکٹ کے چیف اور بھارت کی 14 ویں کور کے کمانڈر کے مابین ہفتے کو مذاکرات کا پہلا رائونڈ ہوا جس میں مثبت پیشرفت ہوئی، بھارتی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ بھارت اور چین نے سکم اور لداخ میں سرحدی کشیدگی کم کرنے کیلئے پرامن سفارتی راستہ اختیار کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔فریقین نے باہمی معاہدوں کے تحت اور پر امن انداز سے
اختلافات حل کرنے پر اتفاق کیا۔ دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران زور دیکر کہا کہ بھارت چین سرحد پر صورتحال مستحکم اور قابو میں ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے مابین سفارتی اور فوجی رابطوں میں کوئی رکاوٹ نہیں ۔