اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وہ مخصوص بلڈ گروپ کے افراد جنہیں کرونا وائرس سب سے زیادہ شکار کرنے لگا ، ماہرین کی نئی تحقیق میں لاحق خطرے سے آگاہ کر دیا

datetime 5  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن/اوسلو(این این آئی) سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک مخصوص خون کا گروپ بھی اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی شدت میں نمایاں اضافے کا باعث بنتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جرمنی اور ناروے کے سائنسدانوں کی یہ تحقیق ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئی بلکہ آن لائن جاری کی گئی ہے جس میں بتایا گیا کہ ایک مخصوص بلڈ گروپ والے افراد اس بیماری کے حوالے سے زیادہ خطرے میں

ہوتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج ویب سائٹ پر شائع ہوئے، جہاں اکثر سائنسدان تحقیق کے نتائج کسی جریدے میں شائع ہونے کے عمل کے دوران شائع کردیتے ہیں۔تحقیق کے مطابق اے بلڈ گروپ والے افراد میں کورونا وائرس کی سنگین ترین قسم کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوسکتا ہے۔تحقیق میں انسانی جینوم میں ایسے 2 مقامات دریافت کیے گئے جو کووڈ 19 کے شکار افراد میں نظام تنفس ناکام کرنے کا خطرہ بڑھاتے ہیں، ان میں سے ایک مقام اس جین میں تھا جو خون کے گروپ کا تعین کرتا ہے۔تحقیق کے مطابق اے بلڈ گروپ کے حامل افراد میں کووڈ 19 ہونے کی صورت میں آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت کا امکان زیادہ ہوسکتا ہے۔تاہم تحقیق میں شامل جرمنی کی کایل یونیورسٹی کے مالیکیولر میڈیسین کے پروفیسر آندرے فرینک نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ بلڈ گروپ کسی فرد کے زیادہ بیمار ہونے کا تعین کرے۔انہوں نے کہاکہ ہم اب تک یہ فرق نہیں کرسکے تھے کہ بلڈ گروپ یا بلڈ گروپ سے منسلک کچھ جینیاتی عناصر بھی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں، اپنے کام کے دوران ہم نے بلڈ گروپس کا تجزیہ کرنے کے بعد تخمینہ لگایا کہ او گروپ والے افراد کو 50 فیصد زیادہ تحفظ اور اے گروپ والوں کے لیے 50 فیصد زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔محققین نے اٹلی اور اسپین کے ہسپتالوں میں زیرعلاج کووڈ 19 کے 1610 مریضوں کے خون کے نمونے جمع کیے گئے جن کو آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی تھی، خون کے نمونوں میں سے ڈی این اے کو اکٹھا کرکے ایک تیکنیک جینوٹائپنگ کے ذریعے

اسکین کیا گیا۔بعد ازاں ان کا موازنہ ایسے 2205 افراد سے کیا گیا جو کووڈ 19 کے شکار نہیں ہوئے تھے۔محققین نے کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈی این اے کا بھی تجزیہ کیا تاکہ تعین کیا جاسکے کہ ان میں کسی قسم کا جینیاتی کوڈ مشترکہ تو نہیں۔اس سے قبل چین اور امریکا میں ہونے والی الگ الگ تحقیقی رپورٹس میں بھی بتایا گیا تھا کہ اے بلڈ گروپ والے افراد میں اس بیماری کی شدت سنگین ہونے کا

خطرہ او گروپ کے مالک لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔2002 سے 2003 کے دوران پھیلنے والی سارس (وہ کورونا وائرس جسے کووڈ 19 کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے) کے دوران بھی محققین نے دریافت کیا تھا کہ اے بلڈ گروپ والے افراد میں اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔مگر محققین اس حوالے سے تاحال پریقین نہیں کہ یہ تعلق کیوں موجود ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…