ممبئی (مانیٹرنگ ڈیسک)10 مئی کو بنگال کی ریاست تیلنی پارہ کے ضلع ہوگلے میں اس وقت جھڑپیں پھوٹنے کے پیچھے وجہ ایک مسلم آبادی کے 5افراد کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت نکل آیا تھا ، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور مسلمانوں کو کرونا ، کرونا کہہ کر پکارا جانے لگا ۔ جنوبی بنگال میں مسلمانوں پر انتہا پسند ہندووں مسلمانوں پرظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیئے ، کرونا وائرس کے
الزامات لگا کر پوری بستی میں پیٹرول چھڑ ک آگ لگا دی گئی ۔ کئی گھر اور دکانیں نظر آتش کر دیں گئیں ۔ہندوؤں کے مسلمانوں پر کورونا کو بنیاد بنا کر حملے اس وقت بڑھے جب دہلی میں اعلان کیا گیا کہ تبلیغی جماعت کے لوگ کورونا پھیلنے کا سبب ہیں۔دوسری جانب دنیا کی بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت میں مسلم کش فسادات کاسلسلہ جاری ہے۔ریاست اڑیسہ میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کی املاک کو جلادیا۔بھدرک شہر میں کرفیو نافذ کردیاگياہے۔ مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔مودی سرکار کی حکومت میں ہندو انتہا پسند بے لگام ہوگئے ہندوؤں نے بھارت میں مسلمانوں کا جینا دو بھر کر دیا۔ بی جے پی کی سرپرستی میں جنونی ہندؤوں نے ریاست اڑیسہ ساحلی شہر بھدرک میں مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں پر دھاوا بول کر املاک کو نذر آتش کردیا۔شہر میں ہندو مسلم فسادات چوتھے روز بھی جاری ہے۔ مسلمانوں پر تشدد کے باعث متعدد افراد زخمی ہوگئے۔انتہا پسند بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے کارندوں نے مسلمانوں کی املاک اور متعدد دکانوں کوآگ لگا دی۔ پولیس کی متعدد گاڑیوں کو بھی نذرآتش کر دیا گیا۔ بھدرک میں کرفیو نافذ کرکے مسلمانوں کی نقل و حرکت کو بھی محدود کیا جارہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کی پینتیس پلاٹونز کو بھدرک میں تعینات کر دیا گیا ہے۔