ریاض (این این آئی )شامی حکومت کی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے روس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بشارالاسد کے کسی مقرب سیاست دان کی طرف سے دمشق کے حلیف ماسکو کے خلاف سب سے زیادہ متشدد اور تلخ انداز بیان ہے۔ یہ تنقید مبینہ روسی لیکس کے جواب میں سامنے آئی جس میں شامی حکومت کے سربراہ بشارالاسد کی اہمیت کو کم کرنے کی بات کی گئی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ کہا گیا ہے
اسد رجیم ماسکو پر ایک بوجھ اور روسی قیادت کے لیے درد سربنی ہوئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق درعا گورنری سے تعلق رکھنے والی حکومت نواز رکن پارلیمنٹ خالد العبود نے فیس بک پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے سامنے ایسی تحریریں آ رہی ہیں جن میں جن میں روس کے نئے کردار کی بات کی گئی ہے۔ یہ نئی لیکس روس شام تعلقات میں منفی کردار ادا کرسکتی ہیں۔ ن تحریروں میں بشارالاسد کے کردار کو محدود کرنے، انہیں قابو میں رکھنے اور انہیں روس کیلیے ایک بوجھ قرار دینے جیسے نا مناسب رویے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔خالد العبود نے موجودہ سیاسی مفروضوںکے جواب میں اپنی طرف سے ایک مفروضہ پیش کیا۔ لیکن بشارالاسد پوتین سے ناراض ہوجائیں تو کیا ہوگا ‘؟۔ کے عنوان سے العبود نے ایک طویل مقدمہ لکھا ہے۔ اس طویل بیان میں انہوں ے روس کی طرف سے اسد رجیم کو دی جانے والی در پردہ دھمکیوں کی بھی بات کی گئی ہے۔ ۔ان کا کہنا ہے کہ لاذقیہ میں بشارالاسد کے حامیوں اور روسی فوج کے درمیان محاذ آرائی کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہیہیں۔ اللاذقیہ میں حمیمیم فوجی اڈہ پہلے ہی روس کے پاس ہے۔