منگل‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2025 

کینیا،غربت کے باعث ماں نے بھوکے بچوں کو سلانے کے لیے پتھر پکادئیےواقعے نے حساس دل لوگوں کو جھنجھوڑ دیا،آٹھ بچوں کی بیوہ ماں کو ملک بھر سے امدادکا سلسلہ شروع

datetime 2  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیروبی (این این آئی)مشرقی افریقی ملک کینیا کی ایک مجبور ماں کی جانب سے بھوکے بچوں کو سلانے کے لیے پتھروں کو کھانے کے طور پر پکائے جانے کے واقعے نے حساس دل لوگوں کو جھنجھوڑ دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق کینیا کے دوسرے بڑے شہر ممباسا کی ایک بیوہ ماں نے بھوک سے نڈھال اپنے 8 کم سن بچوں کو سلانے اور انہیں دھوکا دینے کی غرض سے ہانڈی میں پتھر ڈال کر اسے چولہے پر چڑھا دیا تاکہ

ان کے بچے اس آسرے میں رہیں کہ ان کی ماں ان کے لیے کھانا تیار کر رہی ہیں اور وہ اسی انتظار میں سو جائیں۔اپنی نوعیت کے اس پہلے واقعے کو سنتے ہی کئی حساس دل لوگ آشکار ہوگئے اور ایک پڑوسی کی مدد سے بچوں کے لیے پتھر پکانے والی ماں کو کینیا بھر سے لوگوں نے امداد بھجوادی۔8 بچوں کی بیوہ ماں پنینا بہتی کٹساؤ نے اس وقت پتھروں کو پکایا جب ان کے بچے بھوک سے نڈھال ہونے کے بعد ان سے کھانا طلب کر رہے تھے مگر ان کے پاس انہیں کھلانے کو کچھ نہ تھا تو انہوں نے بچوں کو دھوکا دینے کی غرض سے پتھروں کو ہانڈی میں پکانا شروع کیا۔ مذکورہ خاتون کے شوہر گزشتہ سال دہشت گردوں کی جانب سے مارے گئے تھے، جس کے بعد خاتون گھروں میں کام کرکے گزر سفر کر رہی تھیں۔بیوہ خاتون گھر گھر جاکر کپڑے دھوتی تھیں اور اس سے ہونے والی کمائی سے اپنے گھر کے اخراجات چلاتی تھیں مگر کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے ان کا کام رک گیا اور ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔بیوہ خاتون بجلی اور پانی کی سہولت کے بغیر والے 2 کمروں کے گھر میں رہتی ہیں اور انہوں نے 30 اپریل کو جب ہانڈی میں پتھر پکائے تو ان کے بچوں نے کھانے میں تاخیر ہونے پر رونا شروع کیا تو ایک پڑوسی خاتون یہ جاننے کے لیے ان کے گھر آئیں کہ ان کے بچے اتنا کیوں رو رہے ہیں۔پڑوسی خاتون نے ہی میڈیا سمیت دیگر افراد کو مطلع کیا کہ بیوہ خاتون نے بچوں کو سلانے کے ہانڈی میں پتھر پکائے۔واقعے کی بات باہر آنے کے بعد بیوہ خاتون نے کینیا کے ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے پاس پتھر پکاکر بچوں کو آسرے پر سلانے کے لیے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا۔انہوں نے بتایا کہ بچوں نے ہانڈی چڑھانے کے بعد متعدد بار ان سے کھانے کے حوالے سے دریافت بھی کیا اور پوچھا کہ وہ کیا تیار کر رہی ہیں، تاہم وہ بچوں کے سوالوں پر خاموش رہیں، کیوں کہ انہیں پتہ تھا کہ درحقیقت وہ کچھ نہیں پکا رہیں۔بیوہ خاتون نے بتایا کہ پڑوسی خاتون نے ان کی مدد کی اور انہوں نے دیگر افراد کو بھی واقعے سے متعلق بتایا جب کہ انہوں نے انہیں موبائل پر اکاؤنٹ بھی کھول کر دیا جس پر کینیا بھر سے لوگوں نے پیسے بھیجنا شروع کردیے ہیں۔بیوہ خاتون نے کینیا بھر سے مدد ہونے کو معجزہ قرار دیا اور پڑوسی خاتون سمیت ان تمام افراد کا شکریہ بھی ادا کیا، جنہوں نے ان کی مدد کی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ساڑھے چار سیکنڈ


نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…