اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سورج کی خطرناک شعائوں سے زمین کو بچانے والی اوزون تہہ کا سب سے بڑا سوراخ بند ہو گیا ۔ اوزون ایسی تہہ ہے جو سورج کی مقناطیسی تابکاری سے زمین کو محفوظ بناتی ہے، اوزون کے بغیر زمین پر کوئی بھی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا۔۔ تفصیلات کےمطابق کرونا وائر س کے پیش نظر دنیا بھر میں لاک ڈائون کی وجہ سے پیدا ہونیوالی آلودگی اور عالمی درجہ حرارت میں نمایاں کمی
دیکھنے آئی تھی ۔جس کے بعد زمین کے گرد موجود اوزون کی تہہ میں بہتری آنا شروع ہو گئی تھی، جبکہ سائنسدان اوزون کی تہہ ماحولیاتی آلودگی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث پریشان کن حد تک کمزور ہو گئی تھی ،یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ اس سے قبل 2011ء میں اوزون کی تہہ میں سوراخ ہو تھا تاہم وہ اس سوراخ کی نسبت کافی چھوٹا تھا ۔ اوزون کی تہہ میں اس بار سوراخ کا حجم ایک لاکھ مربع کلومیٹر تھا جو کہ اب بند ہو چکا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کیساتھ 2030میں اوزون کی تہہ مکمل بند ہو جائے گی ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل زمین کے گرد موجود اوزون کی تہہ میں بہتری آنا شروع ہو گئی تھی، اوزون کی تہہ ماحولیاتی آلودگی اور عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث پریشان کن حد تک کمزور ہو گئی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ اوزون کی تہہ میں بہتری ماحولیات کو محفوظ بنانے کی کوششوں میں اپنی نوعیت کی پہلی اور نادر کامیابی ہے۔اوزون کی تہہ مسلسل بحال ہو رہی ہے اور اس کے 100فیصد ٹھیک ہونے کا قوی امکان ہے۔ایک نامور سائنسی مطالعے میں کہا گیا ہے کہ اوزون میں بہتری اس بات کی عکاس ہے کہ مربوط عالمی ایکشن سے ماحولیاتی تباہی کا عمل الٹایا جا سکتا ہے۔اوزون ایسی تہہ ہے جو سورج کی مقناطیسی تابکاری سے زمین کو محفوظ بناتی ہے، اوزون کے بغیر زمین پر کوئی بھی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا۔
The unprecedented 2020 northern hemisphere #OzoneHole has come to an end. The #PolarVortex split, allowing #ozone-rich air into the Arctic, closely matching last week’s forecast from the #CopernicusAtmosphere Monitoring Service.
More on the NH Ozone hole➡️https://t.co/Nf6AfjaYRi pic.twitter.com/qVPu70ycn4
— Copernicus ECMWF (@CopernicusECMWF) April 23, 2020