کابل(این این آئی) افغانستان میں طالبان جنگجووں کے حملے میں 7 فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے جب کہ 4 اہلکاروں کو اغوا کر کے لے گئے۔ادھرطالبان کی مقامی قیادت نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیاہے کہ افغان فوجیوں کو بڑا نقصان اْٹھانا پڑا ہے۔ افغان حکومت کو ملک میں قیام امن کے لیے اسیروں کو جلد از جلد رہا کرنا ہوگا۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبے لوگار میں شدت پسند جنگجووئوں نے فوجی قافلے پر دھاوا بول دیا، حملہ اتنا اچانک تھا کہ افغان فوج کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا اور 7 اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جب کہ 4 اہلکاروں کو اسلحہ اور فوجی گاڑیوں کے ہمراہ اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔طالبان کی مقامی قیادت نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ افغان فوجیوں کو بڑا نقصان اْٹھانا پڑا ہے۔ کابل حکومت کو ملک میں قیام امن کے لیے اسیروں کو جلد از جلد رہا کرنا ہوگا۔ایک ہفتے کے دوران صوبے تخار، قندھار، لوگار، سرپل، بلخ اور بدغیث کی چیک پوسٹوں پر طالبان حملوں میں ہلاک ہونے والے افغان سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 100 سے تجاوز کرگئی ہے۔ جب کہ صرف صوبے بدغیث میں 13 مرتبہ حملہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 29 فروری کو افغان طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے باوجود تاحال افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا ہے جس کا ذمہ دار طالبان نے اقتدار کے لیے لڑتے افغان قیادت کو قرار دیا جب کہ صدر اشرف غنی نے اس کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی۔