واشنگٹن(این این آئی)حالیہ دنوں میں اچانک سونگھنے یا چکھنے کی حس سے اچانک محرومی کا سامنا کرنے والے افراد میں کسی اور انفیکشن کے مقابلے میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا امکان 10 گنا زیادہ ہوسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اس سے پہلے بھی سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت سے محرومی کو کووڈ 19 انفیکشن سے منسلک کیا گیا ہے مگر یہ پہلی ٹھوس سائنسی تحقیق میں جن میں ان دونوں کو کووڈ 19 سے جوڑا گیا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی سان ڈیاگو کی تحقیق میں شامل کارول یان نے کہا کہ ہماری تحقیق کے مطابق، اگر آپ سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محروم ہوگئے ہیں، تو آپ میں کووڈ 19 کی تشخیص کا امکان 10 گنا زیادہ ہوتا ہے، اس وائرس کی سب سے عام علامت بخار ہی ہے مگر تھکاوٹ اور سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی بھی اس کی چند دیگر ابتدائی عام علامات میں شامل ہیں،انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کووڈ 19 بہت متعدد مرض ہے اور تحقیق ان شواہد کو سپورٹ کرتی ہے جن کے مطابق سونگھنے یا چکھنے کی حس سے محرومی کو اس وائرس کی ابتدائی علامات میں شامل کیا جانا چاہیے۔تحقیق کے دوران 1480 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں فلو جیسی علامات موجود تھیں اور خدشہ تھا کہ وہ کووڈ 19 کا شکار ہیں۔ان افراد کا جائزہ کیلیفورنیا یونیورسٹی سان ڈیاگو میں 3 سے 29 مارچ تک لیا گیا تھا اور ان میں سے 102 میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 1378 کا ٹیسٹ نیگیٹو رہا۔تحقیق کے دوران 102 میں سے 59 مریضوں کے نتائج کا تجزیہ بھھی کیا گیا اور معلوم ہوا کہ ان میں سے 68 فیصد کی سونگھنے کی حس جبکہ 71 فیصد کی چکھنے کی حس ختم ہوگئی تھی۔محققین نے بتایا کہ سونگھنے یا چکھنے کی حس کی محرومی والے کیسز کی صحتیابی کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے اور عموما 2 سے 4 ہفتے میں وہ ریکور کرلیتے ہیں۔
کارول یان نے بتایاکہ ہماری تحقیق سے نہ صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کووڈ 19 کے مریضوں میں عام علامات ہیں بلکہ خوش قسمتی سے ہم نے یہ بھی دریافت کیا کہ ایسے افراد عموما بہت تیزی سے صحتیاب ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سونگھنے کی حس سے محروم ہونے والے 70 فیصد سے زیادہ مریضوں کے سونگھنے کی صلاحیت ریکوری کے ساتھ بہتر ہوگئی تھی۔محققین نے یہ حیران کن طور پر یہ بھی دریافت کیا کہ جو لوگ گلے میں سوجن کی شکایت کرتے ہیں۔
ان میں اکثر کووڈ 19 کی تشخیص نیگیٹو ہوتی ہے۔محققین نے کہا کہ وائرس کے پھیلنے کی شرح میں کمی کے للیے سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کو بھی کووڈ 19 کی علامات میں شامل کیا جانا چاہیے۔اس بیماری کی دیگر عام علامات میں بخار، تھکاوٹ، خشک کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات شامل ہیں اور اس تحقیق میں جو افراد شامل تھے، ان میں مرض کی شدت بہت کم تھی اور انہیں ہسپتال داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑی۔محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کی ابتدائئی علامات کی شناخت سے متاثرہ افراد سے دیگر میں اس کی منتقلی کا خطرہ بھی کم ہوگا۔
اس سے پہلے گزشتہ ہفتے ہی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ایک تحقیق میں کورونا وائرس کی ایک مریضہ کے بارے میں بتایا گیا جس کی نمایاں ترین علامت سونگھنے کی حس سے اچانک اور مکمل محرومی تھی۔40 سال سے زائد عمر کی خاتون کو اس سے پہلے خشک کھانسی کی شکایت تو تھی مگر بخار نہیں تھا۔محققین نے اس خاتون کی سونگھنے کی حس کو آزمانے کے لیے 5 مختلف خوشبوئیں سونگھنے کا موقع دیا مگر وہ کسی کو بھی سونگھ نہیں سکی۔محققین نے اس مریضہ کے ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین میں دریافت کیا کہ آخر وہ سونگھنے کی حس سے محروم کیوں ہوئی۔
اس مریضہ کی ناک کے پیچھے موجود تنگ خلا، جہاں ہوا کسی بو کو پہنچاتی ہے، میں سوجن نظر آئی۔اس سوجن کے نتیجے میں ہوا میں موجود بو اس حصے تک نہیں پہنچانے میں ناکام ہونے لگی، جو سونگھ کر پہچاننے میں مدد دیتا ہے۔اس سے پہلے مارچ میں رائل کالج آف سرجنز آف انگلینڈ کی تحقیق میں بھی اسی طرح کے نتائج سامنے آئے تھے۔تحقیق میں کہا گیا کہ سونگھنے کی حس سے محرومی کو پہلے ہی وائرسز سے جوڑا جاتا ہے کیونکہ ایسے 40 فیصد کیسز کسی وائرل انفیکشن کے بعد رپورٹ ہوتے ہیں۔تحقیق کے مطابق متعدد ممالک میں کووڈ 19 کے مریضوں کے ڈیٹا میں اضافے سے یہ ٹھوس اشارہ ملتا ہے کہ بیشر مریضوں کو اس مرض کی علامات کے دوران سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
درحقیقت بیشتر اوقات تو یہ سب سے پہلے نمودار ہونے والی علامات ہوسکتی ہیں، جس کے بارے میں ابھی کہا جاتا ہے کہ بخار سب سے پہلے اور عام ترین علامت ہے۔شواہد میں مزید بتایا گیا کہ سونگھنے کے ساتھ ساتھ چکھنے کی حس سے محرومی بھی ایسے افراد میں نظر آئی جن میں کووڈ 19 کی دیگر علامات نظر نہیں آئیں مگر وائرس کی تشخیص ہوئی۔محققین نے تجویز دی کہ سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی کو بھی کووڈ 19 کی اسکریننگ کی علامات والی فہرست کا حصہ بنایا جائے، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ مسائل نظام تنفس کی دیگر علامات نمودار ہوئے بغیر ہی سامنے آجائیں۔تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اس طرح کے کیسز ایران، امریکا، فرانس اور شمالی اٹلی میں رپورٹ ہوئے ۔محققین کا کہنا تھا کہ انہوں نے کچھ دن پہلے 40 سال سے کم عمر 4 مریضوں کا معائنہ کیا، جن میں دیگر علامات تو نظر نہیں آئیں مگر اچانک سونگھنے کی حس سے محروم ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ مریض خاموشی سے اس وائرس کو پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔