اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگا ر جاوید چودھری اپنے کالم’’اللہ رحم کرے ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔یہ بیماری اس وقت کھلی کتاب ہے‘ مغربی اور جدید دنیا بے بس ہو چکی ہے‘ لاشیں دفنانے کے لیے جگہ نہیں مل رہی۔امریکا میں لاشیں ہفتہ ہفتہ ہسپتالوں میں پڑی رہتی ہیں‘ اجتماعی قبریں بھی بن رہی ہیں اور جنازے بھی اور کفن بھی ختم ہوتے جا رہے ہیں‘ دنیا اب تک سوشل ڈسٹینسنگ کے
علاوہ اس کا کوئی حل نہیں نکال سکی‘ دوسروں سے چھ فٹ فاصلہ رکھیں‘ ماسک پہنیں‘ پندرہ منٹ بعد صابن یا سینی ٹائزر سے ہاتھ صاف کریں‘ ہوا میں چھینک نہ ماریں‘ کھانسی سے پرہیز کریں‘ دوسروں کے ساتھ ہاتھ نہ ملائیں اور گلے نہ ملیں‘ دنیا میں اب تک ان کے علاوہ کوئی حل‘ کوئی علاج دریافت نہیں ہوا لیکن سوال یہ ہے کیا ہم یہ کر رہے ہیں؟ ہر گز نہیں۔ہم دنیا کی دل چسپ ترین قوم ہیں‘ ہم خود کو بہادر ثابت کرنے کے لیے گلیوں میں کھڑے ہو کر کرونا کو آوازیں دے رہے ہیں‘ ہم ایسے لوگ ہیں ہمیں اگر بتایا جائے حکومت باہر نکلنے والوں کو گولی مار دے گی تو ہم یہ چیک کرنے کے لیے کہ کیا واقعی حکومت گولی مار دیتی ہے باہر نکل جائیں گے‘ یہ ہماری ذہنی حالت ہے ‘ اللہ خیر کرے‘ ہمارے آنے والے دن خیریت کے ساتھ طلوع ہوتے نظر نہیں آ رہے کیوں کہ ہم لوگ جب تک مر نہ جائیں ہمیں اس وقت تک موت کا یقین بھی نہیں آتا‘ اللہ اس ملک پر رحم کرے۔