بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جسم کے اندر کرونا وائرس کو کیسے غیر موثر کیا جاسکتا ہے؟ پاکستانی سائنسدانوں نے بڑا سراغ لگا لیا

datetime 9  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے انسانی جین میں قدرتی طور پر پائی جانے والی دو ایسی تبدیلیوں کا پتہ لگا لیاہے جو نوول کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرسکتی ہیں جن انسانوں کی جین میں یہ تبدیلیاں پائی جاتی ہیں کورونا وائرس ان کے جسم میں جاکر غیر موثر ہوسکتاہے۔ یہ تحقیق وائرولوجی کیبین الاقوامی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرولوجی میں حال ہی میں شائع ہوئی ہے ۔

ان ماہرین کا کہناہے کہ حالیہ ریسرچ کے نتیجے میں عالمی وبا کورونا وائرس کیلیے طبی وسائل کے تعین میں مدد ملے گی۔ ڈا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق اسکریننگ کے دوران لیے گئے ٹیسٹ سیمپل سے ہی مذکورہ جییناتی تغیرات کی موجودگی کا بھی علم ہوسکتا ہے،ان دونوں یا کسی ایک تبدیلی کی موجودگی سے کورونا وائرس کی علامات میں شدت آنے کے امکانات کم ہوجائیں گے،اس صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کو محض گھر کے ایک کمرے میں قرنطینہ کی ضرورت ہوگی جبکہ دوسری صورت میں کورونا سے متاثرہ شخص کو دواں کے ساتھ اسپتال کے آئسولیشن وارڈ اور وینٹی لیٹر کی ضرورت بھی پڑسکتی ہے ڈا کالج آف بائیوٹیکنا لوجی کے وائس پرنسپل ڈاکٹرمشتاق حسین کی سربراہی میں کام کرنے والی طلبا اور اساتذہ کی ٹیم نے ایک ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کرکے معلوم کیاکہ اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) نامی جین میں ہونے والے دو تغیرات ایس انیس پی اور ای تھری ٹو نائن جی کورونا کی راہ میں مزاحم ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا کا باعث بننے والا سارس کووڈ ٹو انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) سے ہی جاکر جڑتاہے ریسرچ ٹیم، جس میں ڈاکٹرنصرت جبیں ، فوزیہ رضا،ثانیہ شبیر،عائشہ اشرف بیگ ،انوشہ امان اللہ اور بسمہ عزیز شامل تھے ،نے ایکس ٹینسو اسٹرکچرل اور ڈاکنگ ٹیکنیکس کے ذریعے پیش گوئی کی ہے مذکورہ اے سی ای ٹو میں قدرتی طور پر مذکورہ دو تغیرات کی موجودگی نوول کوروناوائرس کی راہ میں مزاحم ہوسکتی ہے ۔

اس تحقیق سے اس کی تشخیص اور علاج کی امکانی راہ تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ طبی وسائل کا بہتر تعین کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق حسین نے بتایاکہ ڈیٹا مائننگ میں جن انسانی جینوم کی ڈیٹامائننگ کی گئی ان میں چین ،لاطینی امریکااور بعض یورپی ممالک شامل تھے یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ مذکورہ تجزیے میں اے سی ای ٹو میں مذکورہ تغیرات کی شرح نہایت کم پائی گئی یادرہے کہ مذکورہ ممالک کورونا وائرس سے بری طرح متا ثر ہوئے ہیں۔ ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ریسرچ ٹیم کیسربراہ اور اراکین سے ملاقات کرکے ان کی کاوشوں کو سراہا اور بروقت ریسرچ اور اس کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی پر مبارکباد پیش کی انہوں نے کہاکہ ڈا یونیورسٹی میں کووڈ نائینٹین کے متعلق مختلف پہلووں سے ریسرچ ہورہی ہے اور ان کے مثبت نتائج بھی حاصل ہورہے ہیں توقع ہے کہ اس عالمی وبا سے انسانوں کو بچانے کی یہ کوششیں کامیابی سے ہم کنار ہوں گی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…