کراچی(نیوزڈیسک )پاکستان کی آبادی کا قریبا 35 فیصد حصہ پینے کے محفوظ پانی تک رسائی سے محروم ہے۔ ایسے میں بہت سے لوگ جو عام پانی کو محفوظ تصور نہیں کرتے وہ پانی کی بوتلیں خرید کر استعمال کرتے ہیں۔
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 2011میں پاکستان میں قریبا 14.67 ارب روپے بوتل والے پانی پر لگائے گئے۔ تاہم حال ہی میں ویب سائٹ تھرڈ پول میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں رونگٹے کھڑے کردینے والا انکشاف کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (جو کہ 2005سے بوتل والے پانی کا تجزیہ بھی کرتی ہے) نے حال ہی میں مارکیٹ میں دستیاب 71 منرل واٹر برینڈز کا لیبارٹری میں تجزیہ کیا۔ پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کے مطابق ان میں سے 8 برانڈز مکمل طور پر غیر محفوظ پائے گئے کہ ان میں آسینک، سوڈیم اور پوٹاشیم کی تعداد سٹینڈرڈ سے بہت زیادہ پائی گئی۔ کئی برانڈز میں آرسینک کی مقدار محفوظ سطح سے 3 گنا زیادہ پائی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آرسینک کی زیادہ مقدار آہستہ آہستہ انسان کے اعصابی نظام،گردوں اور جگر کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اسی طرح پوٹاشیم کی زیادہ مقدار گردے اور دل کو نقصان پہنچاتی ہے جبکہ ہائپرٹینشن اور ذیا بیطس کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ اس طرح تین مزید کمپنیوں کی بوتلوں میں انسانی صحت کیلئے مضر بیکٹیریا پایا گیا۔
منرل واٹر کے بارے میں چونکا دینے والے حقائق
6
فروری 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں