اسلام آباد( آن لائن )دوا ساز کمپنیوں کے ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں 12 سے 18 ماہ لگ سکتے ہیں۔ دوساز کمپنیوں کے سربراہان اور بین الاقوامی فیڈریشن آف فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز اور ایسوسی ایشن نے جنیوا میں منعقدہ ایک ورچوئل پریس کانفرنس میں بتایا کہ اگرچہ ویکسین کی تیاری کے عمل میں قدرے تیز کیا جا سکتا ہے لیکن لیکن ٹیسٹینگ کے نتائج میں
وقت درکار ہوگا۔آئی ایف پی ایم اے کے صدر ڈیوڈ رکس نے یقین دلایا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے وائرس پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 9 ہزار سے زائد ہے جبکہ 2 لاکھ 17 ہزار متاثرین ہیں۔سونوفی پاسچر کے ایگزیکٹو نائب صدر ڈیوڈ لوئیو نے کہا کہ جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ ہم کتنے لوگوں کو ویکسین پلائیں گے، ایک مرتبہ ہمارے پاس ویکسین ہوگی تو ہم پوری دنیا میں اربوں لوگوں کو ویکسین کی فراہمی کی بات کررہے ہوتے ہیں اور یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں حفاظتی اقدام کو یقینی بنانا ہوگا، اس وقت تک 12 سے 18 ماہ لگیں گے’۔واضح رہے کہ ویکسین کی تیاری کے لیے دنیا بھر میں درجنوں کلینیل ٹرائلز جاری ہیں۔لیکن ادویہ سازصنعتوں کے سربراہوں نے کہا کہ وہ ٹیسٹنگ معیار کو نہیں گرا سکتے۔انہوں نے کہا کہ ‘آپ تیار ہونے والی ویکسین کو صحتمند لوگوں میں بھی لگائیں گے لہذا آپ نہیں چاہیں کہ لوگ محض اس لیے اچانک بیمار پڑ جائیں کیونکہ آپ نے ٹیسٹنگ معیار پر سمجھوتہ کیا’۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر لوگ ویکسینیشن پر اعتماد کھو دیتے ہیں تو اس سے دیگر ویکسینوں پر بھی مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔خیال رہے کہ کورونا وائرس کا اب تک کوئی علاج منظور نہیں ہوا ہے لیکن محقیقن پہلے سے موجود علاج کے طریقوں پر تحقیق کررہے ہیں اور تجرباتی علاج پر کام کررہے ہیں، زیادہ تر مریضوں کو صرف معاون طبی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔