اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے رینجرز کی مدد حاصل کر لی ہے، رینجرز لاہور، کراچی اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات ہوگی،ایئرپورٹس پر سکریننگ کے عمل میں رینجرز مدد کرے گی، کرونا وائرس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں،تمام نزلہ زکام والے ہی کرونا ٹیسٹ کرانا شروع کر دیں تو تشخیص کٹس تباہ ہوجائیں گی،
ٹیسٹ صرف وہ کروائیں جو بیرون ملک سے واپس آئے اور علامات ظاہر ہوئیں،اگر علامات ظاہر ہوگئی ہیں تو اپنی فیملی ممبرز سے دور رہیں، تمام پرائیویٹ لیبارٹریز کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، بلاوجہ ٹیسٹ پر پیسے ضائع کرنے کی ضرورت نہیں، وزرائے اعلیٰ نے فوکل پرسنز مقرر کر دئیے ہیں، ان فوکل پرسنز سے حقیقی فگر حاصل ہونگے،جس کو علامات نہ ہو اورمتاثرین کی دیکھ بھال نہیں کررہا ہو اس کے علاوہ کسی کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں،ذمہ داری کے ساتھ احتیاطی تدابیر کرنے سے ہم پاکستان میں بڑی حد تک محفوظ رہیں گے۔ پیر کو یہاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکفر ظفر مرزا نے کہاکہ میں کرونا وائرس پر کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے مخاطب ہوں، اس سینٹر بنانے کا فیصلہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا تھا،یہاں سے کرونا وائرس کی تمام معلومات پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ روزانہ پانچ بجے کرونا وائرس کی تازہ ترین معلومات دیا کریں گے۔انہوں نے کہاکہ کرونا وائرس کا آؤٹ بریک 147ممالک میں پھیل چکا ہے، اس بیماری کے اٹھانوے فیصد لوگ صحتیاب بھی ہوجاتے ہیں۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہاکہ 78 ہزار افراد صحتیاب ہوچکے ہیں، گزشتہ روز پاکستان میں 53کیسز تھے جس کے بعد مزید کیسز سامنے آئے۔ انہوں نے کہاکہ تفتان سے لوٹنے والے زائرین کا چودہ روزہ قرنطینہ ٹائم پورا کیا، جس کے بعد انہیں صوبوں میں بھیجا گیا، صوبوں کو ہدایت کی تھی کہ ان لوگوں کو فورا گھروں کو نہ بھیجا جائے،صوبوں نے مزید انہیں قرنطینہ میں رکھا،
حکومت پوری صورت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں جو زائرین بھیجے گئے حکومت سندھ نے بہترین اقدامات کیے اور سکھر میں رکھا اور ٹیسٹ کیے جو مثبت آنے لگے اور بتدریج تعداد 94 ہوگئی۔انہوں نے کہاکہ چند روز پہلے نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں قومی رابطے کمیٹی قائم کی تھی اور ذمہ داری دی تھی کہ سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کروائے، اس سلسلے میں فوری عمل درآمد کے فیصلوں پر عمل ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو وزیراعظم کی سربراہی کرتے ہیں اور وہ صورت حال کو خود جائزہ لیتے ہیں اورپیرکو بھی اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں جائزہ لیتے ہیں اور میں پاکستان کے لوگوں کو یقین دہائی کرانا چاہتا ہوں کہ حکومت اس سلسلے میں بہت گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور مناسب اقدامات کیے بھی ہیں اور کر بھی رہی ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ان اعداد وشمار سے ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ دوسرے ممالک سے ان کا تقابل کرنا چاہیے کیونکہ وہاں زیادہ تر لوگ صحت یاب ہورہے ہیں۔
ظفر مرزا نے کہاکہ ہم نے سب سے پہلے تشخیص کٹس حاصل کی تھیں، اس وقت پاکستان میں چودہ لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان لیبارٹریز میں حکومت کی طرف سے ڈائیگناسٹک کٹس فراہم کی جا رہی ہیں،ان لیبارٹریز میں مکمل فری چیک اپ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ کے لوگوں میں وائرس کی تصدیق ہونا شروع ہوئی، پاکستان میں کرونا کا نمبر ڈبل ہوگیا لیکن باقی دنیا کی نسبت ہم بہتر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبے مصدقہ کیسز کی مکمل نگہداشت کر رہے ہیں، ان لوگوں کا مکمل علاج کیا جا رہا ہے۔
ظفر مرزا نے کہاکہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے جن فیصلوں پر فوری عملدرآمد کرنا تھا وہ کردیا ہے، باقی فیصلوں پر بھی عملدرآمد ہوگا۔ظفر مرزا نے کہاکہ وزیر اعظم مکمل طور پر صورت حال کا خود جائزہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تمام نزلہ زکام والے ہی کرونا ٹیسٹ کرانا شروع کر دیں تو تشخیص کٹس تباہ ہوجائیں گی، ٹیسٹ صرف وہ کروائیں جو بیرون ملک سے واپس آئے اور علامات ظاہر ہوئیں، اگر علامات ظاہر ہوگئی ہیں تو اپنی فیملی ممبرز سے دور رہیں۔ ظفر مرزا نے کہاکہ ہیلپ لائن سے آپ کو قریب ترین ہسپتال اور لیبارٹری کا پتہ چلے گا،
آپ کو ہسپتال جانے کے ضرورت نہیں ٹیم خود آپ کے پاس آئے گی۔انہوں نے کہاکہ بعض پرائیویٹ لیبارٹریز نے بھی ٹیسٹ کرنا شروع کر دئیے ہیں، ان لیبارٹریز میں سے کچھ کے پاس تو کٹس ہوسکتی ہیں سب کے پاس نہیں،ایسی لیبارٹریز سے محتاط رہیں۔انہوں نے کہاکہ شک دور کرنے کے لیے یہ ٹیسٹ نہیں ہے بلکہ جو حال ہی میں بیرون ملک سے پاکستان آئے ہیں اور ان کو علامات ہوئی ہیں مستند ڈاکٹر سے رجوع کرکے ٹیسٹ کے بارے میں پوچھیں یا پھر 1166 فون کرکے ٹیسٹ کے حوالے سے معلومات حاصل کریں اور ٹیسٹ کے لیے ٹیم آسکتی ہے۔
ظفر مرزا نے کہاکہ ہم تمام پرائیویٹ لیبارٹریز کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں، بلاوجہ ٹیسٹ پر پیسے ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے، پرائیویٹ لیبارٹریز مہنگے داموں ٹیسٹ کررہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے رینجرز کی مدد حاصل کر لی گئی ہے، رینجرز لاہور، کراچی اور اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ایئرپورٹس پر سکریننگ کے عمل میں رینجرز مدد کرے گی، ہماری صوبوں کے ساتھ کوارڈینیشن میں کافی بہتری ہوئی ہے، وزرائے اعلیٰ نے فوکل پرسنز مقرر کر دئیے ہیں، ان فوکل پرسنز سے حقیقی فگر حاصل ہونگے۔
معاون خصوصی نے کہاکہ نجی لیبارٹریز مہنگے داموں یہ ٹیسٹ کررہی ہیں تو اس سلسلے میں بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ جو متاثرہ لوگ باہر سے آرہے ہیں ان کو ہسپتال بھیجیں اور اگر علامات نہیں ہیں تو ان کا ایڈریس لے کر ان کی نگرانی کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ رابطوں میں بہتری ہوئی ہے اور صوبوں میں معلومات کے مراکز ہیں جس کے تحت مستند معلومات دی جائیں گے اور میں اعداد وشمار دوں گا جو قومی سطح پر ہوں گے۔کورونا وائرس کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ جب تک عوام کا تعاون نہیں ہوگا
حکومت کے اقدامات سے اس وائرس کو ختم نہیں کیا جاسکتا اس لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور احتیاطی تدابیر کیے جائیں جس کے لیے ایک دوسرے سے محفوظ فاصلے رکھیں، دفاتر اور دیگر اداروں میں جہاں لوگ مل کر بیٹھتے ہیں وہاں فاصلہ رکھ کر بیٹھیں تو زبردست نتائج ہوں گے اور بہت فرق پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ جامعات، کالج اور اسکولوں کو بچوں کے لیے بند کردیے گئے ہیں لیکن بعض اداروں نے کہا ہے کہ اسٹاف آئے گا تو یہ فیصلے کے حوالے سے درست نہیں ہے اس لیے انتظامیہ اسٹاف کو بھی نہیں بلائے۔انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی کو میڈیا مہم چلانے کی ذمہ داری دی گئی تھی اسی سلسلے میں اشتہارات بھی دیے گئے ہیں اور آنے والے دنوں میں مختلف قسم کے ذرائع استعمال کریں گے اور اس حوالے سے میڈیا کا کردار موثر ہے۔انہوں نے کہاکہ عمارات اور دیگر عوامی مقامات پر فیومی گیشن کررہے ہیں، نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کام کرتی ہے اور ہم نے ان سے تعاون کیا ہے اور اسپرے کے حوالے سے تفصیلی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ لوگ بلا ضرورت ماسک پہن رہے ہیں اس لیے ہم اس حوالے سے اخبار میں اشتہار بھی دیں گے کیونکہ جس کو علامات نہ ہو
اورمتاثرین کی دیکھ بھال نہیں کررہا ہو اس کے علاوہ کسی کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ نزلہ زکام ہورہا ہو اور چھینکیں آرہی ہوں تو ماسک پہننا چاہیے جبکہ ڈاکٹروں ماسک پہننا نہایت ضروری ہے کیونکہ وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر علاج کررہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ اجلاس میں طے پایا ہے کہ وزیراعظم قوم سے جلد خطاب کریں گے اور اس حوالے سے اعتماد میں لیں گے کہ حکومت کیا اقدامات کررہی ہے آگاہ کریں گے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ مسائل ہیں لیکن ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور ذمہ داری کے ساتھ احتیاطی تدابیر کرنے سے ہم پاکستان میں بڑی حد تک محفوظ رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے 6 ہزار زائرین ایران میں تھے جن کو ایران سے واپس لانا ضروری تھا کیونکہ وہاں زیادہ مسئلہ تھا اور ہم نے بڑی محنت سے قرنطینہ بنایا اور تسلیم ہے کہ وہ ا?ئیدیل جگہ نہیں تھی جو ممکن تھا کیا اور بڑے اچھے نظام کے تحت نکالا گیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے ان کو دوبارہ قرنطینہ کرنے اور ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا جو بہتر اقدام ہے اور وہ بہتر اقدام کررہے ہیں اور دیگر صوبوں میں بھی یہی ہوگا اور متحد ہوکر کام کریں گے تو پاکستان محفوظ ہوگا۔