لاڑکانہ(این این آئی) کھلے خوردنی تیل اور گھی میں کتوں اور بلیوں کی چربی کے اجزاء پائے جانے کا انکشاف، سالوں سے عوام کو مضر صحت تیل فروخت کیا جارہا ہے وزیر اعظم کے احکامات پر بالائی سندھ میں متعدد چھاپے مارے گئے ہیں، سکھر میں فیکڑی سیل کی متعدد کو لاکھوں کے جرمانے کیے پنجاب سے پیٹرول کے آئل ٹینکرز میں ممنوعہ تیل کی سمگلنگ اس وقت بھی جاری ہے
ڈاریکٹر اپر ریجن سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی عائیشہ جونیجو کی گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی کی ڈاریکٹر اپر سندھ ریجن عائیشہ جونیجو نے صحافیوں سے باتچیت کرتے ہوئے ہولناک انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ سکھر سمیت بالائی سندھ اور دیہی علاقوں میں سالانہ کروڑوں روپئے کا کھلا خوردنی تیل اور گھی فروخت ہوتا ہے جو کہ نہ صرف انتہائی مضر صحت ہے بلکہ مختلف لیب ٹیسٹس کے بعد یہ بھی واضع ہو چکا ہے کہ کھلے تیل میں کتوں اور بلیوں کی چربیاں اور انکے اجزا پائے گئے ہیں، عائیشہ جونیجو کا مزید کہنا تھا کہ سکھر میں متعدد کھلا تیل اور گھی بنانے والی فیکڑیاں پراسیسینگ کے بعد گندی نالیوں میں ضایع ہونے والے کیمیکلز اور تیل سے مختلف نوعیت کے صابن تیار کر رہے ہیں جو کہ مختلف اور جان لیوا بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں عائشہ جونیجو کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی ماہ سے کھلے خوردنی تیل اور گھی کی فروخت پر پابندی عائد ہے اس کے باوجود پنجاب سے پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کرنے والے ٹرالرز میں مضر صحت تیل اور گھی کی ترسیل جاری ہے اس سلسلے میں کچھ عرصہ قبل کامران آئل ملز اور احمد آئل ملز سکھر پر چھاپہ مارا گیا تھا اور فیکٹریز کو سیل کیا گیا جبکہ دونوں سیلڈ فیکٹریز سمیت 6 دیگر فیکٹریز کو 2 لاکھ سے 5 لاکھ تک کے جرمانے بھی کیے گئے، اور کھلے تیل فروخت پر سخت کاروائیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے، عائیشہ جونیجو کا مزید کہنا تھا کہ تمام فیکٹری مالکان کو سندھ فوڈ اتھارٹی کے تح شدہ معیار کے مطابق اپنے کارخانوں میں لیبارٹریز نصب کرنا ہوں گی
جہاں سے سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیمز مختلف اوقات میں اچانک دورے کر کے سیمپلز لیب ٹیسٹس کیلیے بھیجیں گیں جبکہ بازاروں میں فروخت ہونے والے ان برانڈز کو بھی لازمی چیک کیا جائے گا تاکہ عوام کو صاف ستھرا اور معیاری خوردنی تیل مل سکے تاہم یہ مضر صحت خوردنی تیل کا کاروبار سالوں سے جاری ہے جبکہ اب یہ تمام سلسلے مکمل طور پر بند ہونگے اور ملوث افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کاروائی ہوگی، عائیشہ جونیجو کا مزید کہنا تھا کہ
سندھ فوڈ اتھارٹی کے اپر سندھ ریجن میں چلنے والے ہوٹلز پر بھی جامع کاروائیاں کیں ہیں اور تقریبا ہر جگہ ہی صحت کے اصولوں کے خلاف اشیاء خوردونوش تیار کی جارہیں تھیں جس میں کچنز کے اندر گندگی، تعفن جبکہ اشیاء کو تیار کرنے والے افراد کی اپنی صفائی ستھرائی سمیت استعمال ہونے والی اشیاء کے معیار کے مسائل تھے تاہم خیرپورمیرس، لاڑکانہ، سکھر، سمیت مختلف اضلاع میں سندھ فوڈ اتھارٹی کی ٹیمز نے کاروائی کر کے متعدد ہوٹلز کو نہ صرف سیل کیا بلکہ بھاری جرمانے عائد کیے اور اور آئیندہ کیلیے سندھ فوڈ اتھارٹی کے معیار کے مطابق نظام کو اپگریڈ کرنے کے نوٹسسز دیے گئے ہیں عائیشہ جونیجو کا کہنا تھا کہ دیئے گئے نوٹسز کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد فوڈ اتھارٹی کی ٹیمیں مختلف اوقات میں ان ہوٹلز اور بیکریز کی انسپیکشن جاری رکھیں گی
عائیشہ جونیجو کا مزید کہنا تھا کہ لاڑکانہ ضلع میں غیر معیاری کیمیکل سے بنے دودھ کی فروخت بھی سنگین مسئلہ ہے بیشتر چائے بنانے والے ہوٹلز پائوڈر سے بنا غیرمعیاری دودھ استعمال کر رہے ہیں گردونواح سے روزانہ شہر میں دودھ فروخت کرنے والے دیہی علاقوں کے افراد بھی دودھ میں مضر صحت ملاوٹ کرتے پائے گئے ہیں ایسے غیرمعیاری دودھ کی ترسیل کو روکنے کیلیے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ مرغیوں کے پولٹری فارمز اور چھوٹے بڑے گوشت کی فروخت پر بھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جگہ جگہ قصاب خانے بنے ہوئے ہیں سڑکوں پر جانور ذبح کیے جارہے ہیں کھلا گوشت فروخت ہوتا ہے سارا دن کی دھول مٹی اس پر گرتی رہتی ہے جو کے ماحولیاتی آلودگی سمیت کئی بیماریوں کا باعث بن رہے ہیں جبکہ مختلف ریڑھی بان جو کہ گلی محلوں میں جا کر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرتے ہیں ان پر بھی کام کرنے ضرورت ہے تاکہ اشیاء خوردونوش کا معیار بہتر ہوسکے اور معاشرے صفائی ستھرائی کے ساتھ معیاری اشیاء مل سکیں۔