ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

نئی دہلی فسادات میں مارے گئے اپنے دو بیٹوں کی لاشیں اٹھانے والے باپ کی دردناک داستان

datetime 1  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)نئی دہلی فسادات کی نظر ہونے والے دو بیٹوں کی لاشیں اٹھانے والے باپ کی دردناک داستان سامنے آگئی ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی دارلحکومت نئی دہلی کے بابو خان کا فسادات میں مارے گئے دو بیٹوں لاشیں اٹھانا زندگی کا سب سے دردناک مرحلہ قرار ۔ دہلی فسادات کے دوران جاں بحق ہونیوالے 30سالہ عامر خان اور 19سالہ ہاشم علی کی لاشوں کا پوسٹمارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئیں ۔

بابو خان کے دونوں بچے جاں بحق ہونیوالے 44افراد میں شامل ہیں جنہیں شمالی مشرقی دہلی فسادات میں مارا گیا ۔ ۔ افسردہ بابو خان ​​پہلے لاشیں مصطفیٰ آباد میں اپنے بیٹے عامر خان کے گھر لے گئے جہاں ان کی دو بیٹیاں اپنے والد عامر کی گھر واپسی کی منتظر تھیں۔ان لاشوں کو پہلے مصطفیٰ آباد میں عامر خان کے گھر رکھا گیا، جہاں ہزاروں افراد لواحقین سے تعزیت کے لئے جمع ہوئے تھے، اس کے بعد بابو خان ​​نے اپنی زندگی کا سب سے مشکل سفر کا آغاز کیا یعنی وہ اپنے دونوں بیٹوں کی لاشوں کو اپنے کندھے پر اٹھا کر قبرستان میں چھوڑ کرآیا۔واضح رہے کہ بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں انہتا پسند جنونی ہندوؤں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کی تعداد 44ہوگئی ہے۔تین سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ نئی دہلی میں منظم منصوبے کے تحت مسلمانوں پر حملے کروائے گئے۔معاملے پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارتی سرکار نے نمائشی مقدمات اور گرفتاریاں بھی کی ہیں

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…