بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

سال 2019 میں مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے،جس میں مزید اضافے کا امکان ہے ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا دھماکہ خیز اعداد و شمارسامنے  لے آئے

datetime 9  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ سال 2019ء  میں مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے جس میں مزید اضافے کا امکان ہے،ملک میں افراط زر اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ایک انٹرویومیں ماہر معاشیات اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت نے جنوری میں افراط  زر کے جو اعدادو شمار شائع کیے اس میں اضافہ دکھایا گیا ہے

لیکن وہ اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔ مہنگائی میں 20 فیصد سے زائد اضافہ ہو چکا ہے جبکہ صنعتی شعبے میں 6 فیصد کمی اور کپاس کی فصل فیل ہو چکی ہے۔ ہائی اسپید ڈیزل کے استعمال میں 10 فیصد کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں اتنا معاشی بحران پیدا نہیں ہوا، آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کے بعد بہت سارے فیصلے ایک ساتھ کیے گئے جس کی وجہ سے مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ الگ الگ راستے پر گامزن ہیں اور کوئی اشتراک نظر نہیں آ رہا۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ حکومت کے ریزرو میں اضافہ ہوا ہے تاہم جس طرح سے اضافہ ہوا ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ نجی سیکٹرز کے اخراجات سود کی وجہ سے 71 فیصد کمی ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مزید 10 کروڑ افراد غریب ہوئے اور 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے۔ ترقی کی رفتار مزید کم ہونے کا امکان ہے اور مزید افراد بے روزگار ہوں گے۔ ہمارا مڈل کلاس بھی اس وقت بہت زیادہ پریشان ہے۔ماہر معاشیات نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اپنی مرضی کی رپورٹ دے رہا ہے مکمل رپورٹ سامنے نہیں لائی جا رہی، ملک میں افراط زر اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔حکومتی روپوں میں اضافے کا طریقہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایک فیصد بڑھنے سے 130 ارب روپے کا اضافہ ہوتا ہے اور حکومت کو 300 ارب روپے حاصل کرنے ہیں تو دو فیصد سیلز ٹیکس لگا دے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے تیل کی قیمت کریش کر گئی ہے یہاں بھی حکومت کو اچھا فائدہ ہو رہا ہے، افراط زر کی کمر توڑنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پیٹرول کی قیمت کم کر دیں جس کا اثر ہر جگہ پڑے گا۔ڈاکٹر حفیظ پاشا نے کہا کہ صوبائی حکومتیں 330 ارب روپے لے کر بیٹھی ہوئی ہیں انہیں وہ خرچ کرنا چاہیے،آئی ایم ایف خود کہہ رہا ہے کہ رقم خرچ کی جائے لیکن یہ خرچ نہیں کر رہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی بہتری یا خرابی کی ذمہ دار وزارت خزانہ ہوتی ہے، اگر حکومت شرح سود کم نہیں کرتی تو سرمایہ کاری مزید کم ہو گی، ایکسپورٹ پر حکومت نے انتہائی غلط اقدامات لیے۔ حکومت کو فرٹیلائزر کی سبسڈی دینی پڑے گی جو انہوں نے بہت کم کر دی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…