راولپنڈی(آن لائن )الشفا آئی ٹرسٹ راولپنڈی کی انتظامیہ کی مبینہ غفلت ولاپرواہی سے زائد المیعاد ادویات اور غیر معیاری سامان کے استعمال سے آنکھوں کا آپریشن کروانے والے 35سے زائد مریض آنکھوں کے خطرناک انفیکشن میں مبتلا ہو گئے ،آپریشن کے کچھ ہی دیر بعد تمام مریضوں کی آنکھوں سے پانی ، پس اور خون رواں ہونے سے پورے چہرے پر سوجن ہو گئی۔
جس سے بیشتر مریضوں کی بینائی مکمل ختم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا،مریضوں اور ان کے لواحقین کے احتجاج پرانتظامیہ نے مریضوں کو فیسوں کی مد میں لی گئی پوری رقم واپس کر دی ،اطلاع ملنے پر سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف بھی ہسپتال پہنچ گئے تاہم مذاکرات کے بعد ہسپتال انتظامیہ نے تمام متاثرہ مریضوں کے مکمل اور مفت علاج کی یقین دہانی کروادی ،ذرائع کے مطابق ہسپتال کے بعض ذرائع نے متاثرہ مریضوں پر واضح کر دیا کہ انفیکشن کا علاج تو ممکن ہے تاہم بینائی لوٹنے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے، الشفا آئی ٹرسٹ راولپنڈی میں6تا11جنوری کو سفید موتیا کے علاج کے لئے لینز تبدیل کرنے کے لئے 35پرائیویٹ مریضوں سمیت 82 مردو خواتین اور بچوں کے آپریشن کئے گئے پرائیویٹ مریضوں سے آپریشن فیس کی مد میں 35سے40ہزار روپے فی کس وصول کئے گئے، متاثرہ مریضوں کے مطابق آپریشن سے قبل ہسپتال انتظامیہ کا’’ آن پے منٹ‘‘ والے مریضوں کے ساتھ یہ معاہدہ ہوتاہے کہ دوران آپریشن ( معروف برطانوی کمپنی ’’رے نیر‘‘(Rayner)کے’’ لینز‘‘(LENSE)اور ’’جیل‘‘(GEL)استعمال کئے جائیںگے اورایسے مریضوں کو آپریشن کے تھوڑی دیر کے بعد فالو اپ کا کہہ کر گھر بھجوا دیا جاتا ہے۔
متاثرہ مریضوں اور ان کے لواحقین نے ہسپتال انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ نے دوران آپریشن Rynerکمپنی کے لینز اور جیل استعمال کرنے کی بجائے انڈیا سے سمگل شدہ غیر معیاری لینز اور زائد المیعاد(ایکسپائر) جیل استعمال کی ہے جس کے باعث اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی بینائی جاتی رہی متاثرین کے مطابق مندرجہ بالا تاریخوں میں کئے جانے والے35سے زائد آپریشنوں کے مریض ایک ہی طرح کے انفیکشن کا شکار ہو گئے۔
متاثرین کے مطابق ان تاریخوں میں آپریشن کروانے والے مریضوں کی آنکھوں سے ابتدائی طور پر پہلے پانی پھر پس اور خون آنا شروع ہوا اور آنکھیں بری طرح سوجھ گئیں اور پھر سوجن پورے چہرے پر پھیل گئی ،بعد ازاں ان کی بینائی بھی متاثر ہوئی اوراکثریت کا کہنا ہے کہ وہ بینائی سے محروم ہی ہو گئے ہیں جس پر مریضوں کے لواحقین سمیت ہسپتال انتظامیہ میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی، لواحقین کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے پہلے تو متاثرہ مریضوں کو ڈسچارج کرنا شروع کر دیا۔
بعدا زاں تمام پرائیویٹ مریضوں سے آپریشن کے لئے لی گئی رقوم واپس کی اور انہیں ہفتہ وار علاج کے لئے بلا کر مفت علاج فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی، متاثرین کے مطابق انہوں نے انفیکشن بڑھنے پر دوسرے ڈاکٹروں سے علاج کے لئے رابطہ کیا لیکن کوئی بھی ڈاکٹر اس کی ذمہ داری لینے کے لئے تیار نہیں ہو ا ،مجبورا مریضوں کو دوبارہ الشفا آئی ہسپتال سے رجوع کرنا پڑا ،انہوں نے الشفا انتظامیہ سے انفیکشن پھیلنے کی وجہ جانے کی بہت کوشش کی لیکن ہسپتال انتظامیہ ابھی تک یہ کہہ کر ٹال رہی ہے کہ آپریشن میں استعمال ہونے والے لینز ، جیل اور آلات جراحی اے ایف آئی پی (AFIP) بھجوائے گئے ہیں تاکہ وجہ معلوم کی جا سکے لیکن تا حال نہ تو رپورٹ آئی اور نہ ہی ہسپتال انتظامیہ ابھی تک کوئی معقول وجہ بتائی کہ اتنی بری تعداد میں مریض کیوں متاثر ہوئے ہیں۔
متاثرین کے مطابق ہسپتال کے بعض ڈاکٹروں نے انہیں انفیکشن کے علاج کے لئے تو تسلی دی ہے لیکن ان کا کہنا ہے ان کی بینائی واپس آنے کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی ،ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے پیشہ ورانہ غفلت اور لاپرواہی کی شکائیت پر راجہ پرویز اشرف فوری طور پر ہسپتال کا دورہ کیا لواحقین کے احتجاج پر ہسپتال انتظامیہ نے راجہ پرویز اشرف کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ہم ان متاثرہ لوگوں کا دوبارہ علاج کریں گے جبکہ سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے خبر دار کیا کہ جلد از جلد ان مریضوں کا علاج کر کے مجھے رپورٹ دی جائے ورنہ اس معاملے کو اسمبلی فورم پر اٹھائوں گا ۔
تاہم سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کے دورے کے بعدہسپتال انتظامیہ نے بینائی سے محروم ہونے والے مریضوں کو ہسپتال سے ڈسچارج کرنا شروع کر دیا ،انہوں نے حکومت سے اپیل ہیں کہ تمام معاملہ کی چھان بین کی جائے اور غفلت برتنے والوں کوے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے ادھر ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹربریگیڈیئر(ر) رضوان اللہ اصغر نے’’ آن لائن‘‘ کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ 6تا 11جنوری کے دوران 443آپریشنز کئے گئے جن میں 95فی صد مفت تھے جبکہ 8اور9جنوری کو کئے جانے والے آپریشنز میں 20،21افراد انفیکشن کا شکار ہوئے ۔
حالات کا اندازہ ہوتے ہی ان دنوں میں آپریشن ہونے والے تمام مریضوں سے رابطہ کر کے ان سے حالت پوچھی گئی جنہوں نے تسلی بخش جواب دیا اور کوئی شکائیت نہیں بتائی ،انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ داخلہ والے مریض آپریشن کے فوری بعد گھر چلے جاتے ہیں اور ان کی کیفیت کا اندازہ فالو اپ پر ہوتا ہے لیکن ان دنوں میں چند مریض آنکھوں سے پانی آنے ،درد ور سوزش کی شکائیت کے ساتھ آئے جنہیں پرائیویٹ وارڈز میں زیر نگرانی رکھا گیا اور تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے فوری علاج فراہم کیا گیا ۔
مذکورہ تما م مریض رو بہ صحت ہو کر گھر جا چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہسپتال کی او پی ڈیز ، آپریشن تھیٹرز ، آلات جراحی ، لینز اور جیل کو چیک کیا گیا لیکن بظاہر کسی قسم کے جراثیم نہیں ملے انہوں نے کہا کہ ان متاثرہ مریضوں میں گوجر خان سے تعلق رکھنے والے سابق چیئرمین عرفان کی بیوی بھی شامل تھی انہیں کی شکائیت پرسابق وزیراعظم پرویز اشرف نے 15جنوری کو الشفا ہسپتال کا دورہ کیا اور خود تمام انتظامات اور جس کے بعد انہوں نے مریضوں سے متعلق ہسپتال انتظامیہ کی کاوشوں اور محنت کی تعریف کی اور مزید بہتری کے لئے کہا، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ راجہ پرویز اشرف نے اس واقعہ کے حوالے سے متاثرہ مریضوں کے لواحقین سے خصوصی طور پر کہا کہ مذکورہ ہسپتال عرصہ دراز سے خدمت خلق میں مصروف ہیں کروڑوں افراد یہاں سے صحت یاب ہوئے ہیں لہٰذااس معاملے کی وجہ سے ہسپتال کی نیک نامی پر حرف نہیں آنا چاہیے ۔