حکومت کس طرح فیصلے کرتی ہے اور ان فیصلوں پر کس طرح عمل کرتی ہے آپ اس کا اندازہ فرانس سے لگالیجیے‘ فرانس میں حکومت نے 2018 ء کے اکتوبر میں پٹرول اور ٹیکسوں میں اضافہ کر دیا‘ ٹریفک کے جرمانے بھی بڑھا دیے‘ ردعمل میں پورے ملک میں یلو جیکٹس کے فسادات شروع ہو گئے‘ آج ان فسادات کو چودہ ماہ ہو چکے ہیں‘ اس دوران ملک کودو بلین یوروز کا نقصان ہو گیا‘
سیاحت‘ ہوٹلنگ اور ریسٹورنٹس کی پوری انڈسٹری تباہ ہو گئی‘ حکومت کا امیج بھی برباد ہو گیا لیکن حکومت اس کے باوجود اپنے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹی‘ یہ اب تک اپنے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے‘ اس کو کہتے ہیں حکومت جب کہ آپ اپنی حکومت کو دیکھ لیجیے‘ حکومت نے 22نومبر2019ء کو ہائی ویز پر جرمانوں میں اضافے کا فیصلہ کیا‘ یہ جرمانے کل یکم جنوری سے نافذ ہو گئے‘ آج ٹرانسپورٹرز نے پورے ملک میں ہڑتال کر دی‘ سارا دن ملک کے کسی حصے میں کوئی بس‘ ٹرک‘ وین اور رکشہ نہیں چلا‘ حکومت ایک دن کا احتجاج برداشت نہیں کر سکی اور آج مواصلات کے وفاقی وزیر مراد سعید نے قومی اسمبلی میں اعلان کر دیا، مراد سعید نے کہا کہ نئے جرمانوں کا اطلاق آج سے ہونا تھا۔انہوں نے کہا کہ مختلف حلقوں کی طرف سے احتجاج کے باعث ابھی عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔ حکومت نے اگر فیصلے واپس ہی لینے ہوتے ہیں تو پھر یہ فیصلے کرتی کیوں ہے؟ میری حکومت سے درخواست ہے آپ فیصلے کرنا بند کر دیں تاکہ آپ بھی تکلیف سے بچیں اور عوام بھی سکھ کا سانس لیں، آپ فیصلے کرکے اپنا اور لوگوں کا وقت کیوں برباد کرتے ہیں، حکومت کل قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کرے گی‘ آخری اطلاعات تک پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی دونوں بل کی حمایت کریں گی، پچھلے سولہ ماہ میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کا موقف ایک ہوگا، یہ اس سپرٹ سے باقی مسائل بھی حل کیوں نہیں کرتے، کل قومی اسمبلی کا ماحول کیسا ہو گا؟