اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے پر کمیشن بنایا جائے،عمران خان نے خود بتایا 1989 میں شوکت خانم کو نوازشریف نے 50 کروڑ روپے اور زمین دی، مطلب شوکت خانم عمرا خان نے نہیں بنایا صرف اپنی تختی لگائی ہے،آپ ریاست مدینہ کا نام بدنام کررہے ہیں،آپ تو ریاست کوفہ سے بھی بدتر ہیں،ریاست مدینہ میں حریم شاہ اور صندل خٹک کا کیا کام ہے؟۔
جمعرات کو سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن کی سالانہ رپورٹ زیر بحث لانے کی تحریک پیش کردی،صدر مملکت کے ایوان سے خطاب پرشکریہ کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان نے کہاکہ سردیوں کے موسم میں بھی بجلی نہیں ہے،جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے معاملے کو اگر کسی فورم پر ڈسکس نہیں کیا تو یہی سمجھا جائے گا وہ درست کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جسٹس سیٹھ وقار نے ایک تاریخی فیصلہ کیا،پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بہادر آدمی ہیں تاہم ہم ان کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑگئے،شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے پر ایک کمیشن بنایا جائے،کمیشن فیصلہ کرے گا کوئی صحیح ہے اور کون صحیح نہیں ہے۔مشاہد اللہ خان نے کہاکہ عمران خان نے خود بتایا 1989 میں شوکت خانم کو نوازشریف نے 50 کروڑ روپے اور زمین دی،اس کا مطلب ہے کہ شوکت خانم عمران خان نے نہیں بنایا بلکہ صرف اپنی تختی لگائی،اب یہ کہتے ہیں کہ شریف فیملی کے پاس ایون فیلڈ فلیٹس کہاں سے آئے؟۔ انہوں نے کہاکہ آپ نوازشریف کو پانامہ میں سزا نہیں دے سکے،آپ نے اپنی پارٹی کے بندے جسٹس ثاقب نثار سے فیصلہ کرایا۔مشاہد اللہ نے کہا کہ آپ کی پارٹی کے ورکر ثاقب نثار جج ارشد ملک کے پاس گئے اور کہا کہ نواز شریف کو سزا سنائیں لیکن وہ نواز شریف کو سزا نہیں سنا سکے اس کی بھی ویڈیو موجود ہے اس کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے اس پر کوئی کان دھرنے پر تیار نہیں،
اس ملک کے ساتھ زیادتی اور ظلم کرنا تھا وہ کر لی ہے اور انہوں نے کہاکہ آپ ریاست مدینہ کا نام بدنام کررہے ہیں آپ تو ریاست کوفہ سے بھی بدتر ہیں،انہوں نے کہاکہ جسٹس ثاقب نثار جیسے بندے نے آپ کو صادق اور امین قرار دیا،ریاست مدینہ میں حریم شاہ اور صندل خٹک کا کیا کام ہے؟۔ ریاست مدینہ میں اگر آپ اس کی تاریخ پڑھیں تو نہ حریم شاہ نظر آئے گی اور نہ ہی صندل خٹک نظر آئے گی کسی وزیر کے ساتھ، جو کچھ حرکتیں ہو رہی ہیں آپ ریاست کوفہ سے بھی بدتر ہیں،
اس وقت صدر اور وزیراعظم نہیں ہوتا تھا اس وقت خلافت ہوتی تھی، مشاہد اللہ خان نے کہاکہ جسٹس سیٹھ وقار کے فیصلے پر وزیر قانون کہتے ہیں کہ ان کا دماغ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ طلباء یونین کو بحال ہونا چاہئے،یہ ایک نرسری تھی جہاں سے لیڈرشپ نکلتی تھی،سٹوڈنٹ لیڈر کرپٹ نہیں ہوتے۔ ایم کیوایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہوسکتا ہے پرویز مشرف نے عافیہ صدیقی کے بدلے ڈالر لے کر جیب میں ڈال لیے ہوں،اللہ تعالیٰ عافیہ صدیقی کو زندگی دے اور انہیں پاکستان واپس لائے،مشرف کے خلاف کیس سیاسی تھا اور سیاسی بنیادوں پر چلایا گیا۔
انہوں نے کہاکہ پاک فوج کے خلاف بغض رکھنے والے ایوان میں مشرف کا نام لیتے ہیں،بات مشرف کی غداری یا جمہوریت کی نہیں بلکہ اپنے لیڈروں کے مفادات کے تحفظ کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس حمام میں ہم سب وہی ہیں جو ہوتے ہیں،فوج اور مشرف کے بغض میں نہیں ضمیر کی آواز پر بات کی جانی چاہئے۔سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ 150دنوں سے کشمیر میں لاک ڈاؤن ہے،کشمیر پر حکومتی پالیسیاں غیر واضح ہے۔ انہوں نے کہاکہ صدرمملکت نے وزیراعظم کے دورہ امریکہ پرداد دی،مگر ٹرمپ نے کہاکہ مودی چاہے تو ثالث بن سکتے ہیں،آج سیکولر بھارت آر ایس ایس کے ہاتھ میں ہے،ریاست مدینہ میں اپنا فرنٹ مین کو نہیں نوازتے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ میں اپنے خاندان کو ایمنسٹی نہیں دیتے،جن لوگوں کو آپ نے جیلوں میں ڈالا وہ آج باہر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ وزیراعظم اپوزیشن کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے،وزیراعظم،مودی سے ہاتھ ملتے ہیں مگر اپوزیشن سے نہیں۔