بیروت (این این آئی) حزب اللہ ملیشیا جنوبی شام میں اپنے مقاصد کے حصول لیے نوجوانوں کو ورغلا کر اور بھلا پھسلا کر بھرتی کررہی ہے۔ نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے مذہبی اور فرقہ واریت کا کارڈ استعمال کیاجا رہا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ آبزر ویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایاکہ جنوبی شام میں حزب اللہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کرنے کے لیے دن رات سرگرم ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق البعث شہر اور خان ارنبہ کے علاقے میں حزب اللہ شیعہ ازم کے فروغ کے ذریعے وہاں کے نوجوانوں اور مردوں کو اپنی جانب مائل کررہی ہے۔ حزب اللہ میں مقامی نوجوانوں کی شمولیت کی ایک وجہ شامی فوج کی طرف سے لازمی بھرتی یا فوج میں جبری بھرتی کی کوششوں کا مقابلہ کرنا بھی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ حزب اللہ ملیشیا میں شامل ہونے والے افراد کو شامی فوج جبری بھرتی پرمجبور نہیں کرتی۔ اس کے علاوہ بے روزگاری، معاشی مسائل اور دیگر وجوہات بھی حزب اللہ کو مقامی مردوں کواپنی صفوں میں شامل کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔حزب اللہ ملیشیا نہ صرف جنوبی شام میں بھرتی کے لیے سرگرم ہے بلکہ القنیطرہ کے علاقوں میں بھی وہ مختلف حیلوں اور حربوں کے ذریعے اپنا اثرو نفوذ بڑھا رہی ہے۔ حزب اللہ شامی فوج،اسٹیلپشمنٹ کے ساتھ گہرے تعلقات اور سرکاری محکموں میں اثرو رسوخ ذریعے القنیطرہ پراپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے کوشاں ہے۔اس وقت خان ارنبہ اور البعث شہروں میں حزب اللہ کے جنگجوؤں کے ہیڈ کواٹر ہیں اور وہ القنیطرہ میں بھی پھیلے ہوئے ہیں۔