کوالالمپور (این این آئی) ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے مسلمانوں کی موجودہ حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کوالالمپور کانفرنس کے انعقاد کا مقصد اسلام، مسلمانوں اور ان کی ریاستوں کو درپیش‘بحران کی حالت، بے بس اور اس عظیم دین سے دوری’کے حوالے سے درپیش مسائل کو سمجھنا ہے،اسلام بارے دنیا کے تاثرات، اسلامو فوبیا کے عروج، اسلامی تہذیب کے زوال اور مسلم اقوام کو درکار حکمرانی میں اصلاحات پر روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے۔
کوالالمپور کانفرنس میں مسلمان ممالک کے سربراہان کی میزبانی کرتے ہوئے اپنے افتتاحی خطاب میں ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے مسلمانوں کی موجودہ حالت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوالالمپور کانفرنس کے انعقاد کا مقصد اسلام، مسلمانوں اور ان کی ریاستوں کو درپیش‘بحران کی حالت، بے بس اور اس عظیم دین سے دوری’کے حوالے سے درپیش مسائل کو سمجھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ اسلام کے بارے میں دنیا کے تاثرات، اسلامو فوبیا کے عروج، اسلامی تہذیب کے زوال اور مسلم اقوام کو درکار حکمرانی میں اصلاحات پر روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ‘ہم کسی کے ساتھ تفریق نہیں کررہے یا کسی کو الگ تھلگ نہیں کررہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ہمیں چھوٹی چھوٹی چیزوں سے آغاز کرنا ہوگا اور اگر یہ خیالات، تجاویز اور حل قابل قبول اور اقدامات اٹھانے کے قابل ہوئے تو ہم انہیں بڑے پلیٹ فارم پر غور کیلئے پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ‘ہمیں یہ موقع میسر آیا ہے کہ ہم اپنے مسائل پر کھل کر بات کریں جس میں اسلامو فوبیا، تقسیم، داخلی لڑائیاں، جو ہمارے خطے کو نقصان پہنچا رہی ہیں، فرقہ وارانہ اور نسلی امتیاز شامل ہے۔کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں ترک صدر رجب طیب اردوان، ایرانی صدر حسن روحانی اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک کے سربراہان موجود تھے۔مذکورہ کانفرنس میں شرکت کیلئے او آئی سی کے تمام 57 رکن ممالک کے سربراہان کو دعوت دی گئی تھی لیکن صرف 20 ممالک کے رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کی۔