منگل‬‮ ، 22 جولائی‬‮ 2025 

’’ایمرجنسی کے فیصلے پر اس وقت کی کابینہ بھی ملوث ‘‘ چیف جسٹس ریٹائرمنٹ سے پہلے کیا چیز لے کر ریٹائرڈ ہونا چاہتے تھے ؟سینئر تجزیہ نگار امجد شعیب نے بڑا دعویٰ کر دیا

datetime 18  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے امجد شعیب نے کہاہے کہ گذشتہ ماہ چیف جسٹس پاکستان کے اشاروں سے ایسا لگ رہا تھا کہ کوئی سخت فیصلہ آنے والا ہے چیف جسٹس کھوسہ ریٹائرمنٹ سے پہلے میڈل لیکر جا نا چاہتے تھے ماضی میں ذوالفقار علی بھٹو کا فیصلہ عدالتی تاریخ کا سیاہ باب ہے اس کو قوم نہیں بھول سکی اور بہت کوشش کے بعد بھی اس داغ کو دھویا نہیں جا سکا

ایمرجنسی نافذ کرنا پرویز مشرف کا شخصیتی فیصلہ نہیں بلکہ کابینہ کا فیصلہ تھا جس میں کابینہ نے جنرل مشرف سے سفارش کی اور پھر انہوں نے اپنے اس اختیار کا استعمال کیا لہذا اگر پرویز مشرف کی اگر غلطی ہے تو پھر اس وقت کی کابینہ بھی اس میں شامل تھی۔ججز کی سیاسی وابستگیاں ہیں وہ میرٹ کے اوپر نہیں چل پاتے ججز کی تعیناتی کے لئے ایک صاف و شفاف نظام اور طریقہ کار مقرر کرنے کی ضرورت ہے اسحاق ڈار اور نواز شریف کی اولادوں سمیت بہت سے لوگ ملک سے مفرور ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی پیش رفت نہیں ہورہی ان کے کیسز ان کی واپسی سے مشروط کئے گئے ہیں سیاسی جماعتیں اس فیصلے سے بہت خوش ہیں اس سے دوریاں بڑھیں گی اور فوج کا عمل دخل تھا کرپشن کی روک تھام کے لئے وہ رک جائے گا جس طرح ضمانتیں دی جار ہی ہیں مجرم اور ملزم ملک سے باہر بھیجے جا رہے ہیں اس سے نظام پر سوالات اٹھ رہے ہیں مشرف کو سزا دینے کی حد تک تو ٹھیک ہوتا لیکن غداری کا لیبل لگانے سے فوجی جوانوں میں جو سرحدوں پر فراض انجام دے رہے ہیں ان کے مورال میں کمی آئے گی اس سے جنرل باجوہ اور تمام فوجی افسران کے اوپر پریشر آئے گا اور ان کو مشکلات پیش آئیں گی۔دوسری جانب تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) حارث نواز نے کہا کہ پرویز مشرف کی سزا پر فوج کا ردعمل بالکل ٹھیک ہے، یہ پلس رپورٹ ہوتی ہے یہ ٹروپس،ینگ آفیسرز کے احساسات ہیں جو پہنچائے گئے ہیں صرف ایک آدمی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، حکومت کہہ رہی ہے معاونین کا نام ڈالیں وہ بھی نہیں ڈالا جاتا،روزانہ کی بنیاد پر سماعت،ڈیفنس ٹیم کو سنتے نہیں جنرل مشرف کو ویڈیو بیان کا کیوں نہیں ٹائم دیتے،کیا ایمرجنسی ہے کہ دو دن کے اندر فیصلہ سنانا ہے۔چیف جسٹس پاکستان مُکہ اٹھا کر کہتے ہیں کہ ہم جنرل کا فیصلہ سنانے والے ہیں اس سے پتا چلتا ہے آپ نے کیا سوچا ہوا تھا اور کیا فیصلہ آنے والا ہے، جب یہ چیزیں نظر آتی ہیں تو پھر انصاف نظر نہیں آتا، یہ بات غیرانسانی اور غیراخلاقی ہے اور انصاف کے تقاضے بھی پورے نہیں کیے گئے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…