ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

وزیر اعظم کی معاشی ٹیم انہیں غلط رہنمائی دے رہی ہے،مصر کے بعد اب پاکستان کے ساتھ کیا ہونیوالا ہے؟معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے تشویشناک دعویٰ کردیا

datetime 5  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت بہتر ہونے کی وجہ درآمد میں کمی ہے لیکن اس کی وجہ سے صنعتیں بند ہو گئیں جس کی وجہ سے بے روزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہواہے، اسٹاک مارکیٹ کا حقیقی معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا تعلق صرف خرید و فروخت سے ہی ہے،وزیر اعظم کی معاشی ٹیم انہیں غلط رہنمائی دے رہی ہوتی ہے۔

مصر آئی ایم ایف کے پروگرام میں گیا تو اس کی معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا اور غربت میں 30 فیصد اضافہ ہو گیا، اب پاکستان کو بھی اسی جانب لے جایا جا رہا ہے۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ جنوری2018 میں آئی ایم ایف نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی تھی، جسے ورلڈ اکنامک فورم میں جار کیا گیا تھا جس میں پاکستانی معیشت کی بڑی تعریفیں کی گئی تھیں اور کہا گیاتھاکہ پاکستان کو اب آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہو گی لیکن اس کے فورا بعد ہی پاکستان کی معیشت گرتی نظر آئی۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی میڈیا نے رپورٹ دی تھی کہ پاکستان کی معیشت 2030 میں بہت بہتر ہو جائے گی۔ سال 23-2022 تک ہم آئی ایم ایف میں ہی ہیں اس دوران تو ہماری معیشت بہتر نہیں ہو سکتی اور اس کے بعد کی صورتحال معلوم نہیں کیا ہو گی۔ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ 2013 میں کرنٹ اکاؤنٹ صرف ڈھائی بلین ڈالر کا تھا اور اس کے بعد معیشت کا بیڑا غرق ہو گیا۔ یہ ہمارا تجربہ ہے کہ جب کوئی ملک آئی ایم ایف میں چلا جاتا ہے تو وہ زخمی زخمی ہو کر باہر نکلتا ہے۔ بین الاقوامی رپورٹ کی خوشی صرف اسی حد تک ہونی چاہیے کہ بیرون ملک پاکستان کا امیج بہتر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کی معیشت کو بند کر دیا ہے جس کی وجہ درآمد مکمل طور پر گر گئی ہے لیکن اس سے یہ ہوا کہ صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور ملک میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ درآمد گرنے کی وجہ سے ہمیں معیشت آگے بڑھتی نظر آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جس معاشی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا۔ ہمیں تو حکومتی پالیسیاں تبدیلی ہوتی نظر ہی نہیں آ رہیں۔ حکومت سرمایہ کاروں کو کس طرح ملک میں لے کر آئے گی۔ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کا حقیقی معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا تعلق صرف خرید و فروخت سے ہی ہے۔

موضوعات:



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…