لاہور (آن لائن) مسلم لیگ (ن) کا پنجاب حکومت کے پرانی تاریخوں میں منظور کردہ آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان،مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے کہا وزیر قانون نے پرانی تاریخ میں پنجاب اسمبلی میں آرڈیننس پاس کرائے گئے جس کے خلاف عدالت میں جا رہے ہیں۔خواجہ برادران کی پیشی پر پولیس کا ارکان اسمبلی پر تشدد انتہائی قابل مذمت ہے۔ہر پیشی پر پولیس وکلاء ،اراکین اسمبلی اور صحافیوں پر تشدد کرتی ہے۔
جب ایم پی ایز نے اسمبلی میں ہونے والے ظلم پر بات کرنی چاہتی تو اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔اس حکومت کو شرم و حیا کی ضرورت ہے۔ان خیاکا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عظمیٰ بخاری نے مزید کہا یہ روایت ہو گئی ہے کہ پولیس کو احکامات دئیے جاتے ہیں کہ ورکرز اور ایم پی اے پر تشدد کیا جائے۔میں پوچھنا چاہتی ہوں کہ پاکستان کی کورٹ اب اوپن کورٹ نہیں ہے جہاں سے میڈیا کو نکالا جاتا ہے۔جب ایم پی ایز نے اسمبلی میں ہونے والے ظلم پر بات کرنی چاہتی تو اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔وزیر قانون نے پرانی تاریخ میں پنجاب اسمبلی میں آرڈیننس پاس کرائے گئے جس کے خلاف عدالت میں جا رہے ہیں۔قانون سازی کو پنجاب اسمبلی میں بلڈوز کیا جاتا ہے۔حکومت اپوزیشن کی زبان بندی اور گلا دبان چاہتی ہے۔اب تو کہنے کو ملک میں جمہوریت ہے۔کل وزیر قانون نے ہمیں ساسوں کی طرح اجلاس میں طعنے مارے۔یہ عمران خان کا کریڈٹ ہے کہ وہ پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر اداروں کو تباہ کر رہے ہیں۔یہ حکومت کی نا اہلی ہے کہ وہ لیپس ہوئے آرڈیننس کو پچھلی تاریخ میں منظور کرائے۔عمران خان خود سب سے بڑا مافیا ہے دوسروں کو مافیا مافیا کہتے ہیں۔ باجوہ صاحب کی سبقی عمران خان نے کروائی اس کا جواب حکومتی مافیا دے۔عمران خان نے تھرڈ ڈویڑن میں ہی سہی گریجوایشن تو کیا لیکن وہ ایک سمری نہیں لکھ سکے۔عمران خان جیسا ایک کھلنڈا شخص وزیر اعظم بنا دیا گیا۔ فوری طور پر نئے انتخاب اس ملک کا حل ہیں۔