اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف سینئر صحافی اوریا مقبول جان نے کہا کہ ایلس ویلز کی جانب سے سی پیک منصوبے کی مخالفت پر سینٹ فارن کمیٹی نے انتہائی سخت الفاظ کہے، ”یہ کیا بدتمیزی ہے، ہم اس کو بالکل تسلیم نہیں کر سکتے اور طعن و تشریح بند کی جائے“ امریکہ کے خلاف اتنے سخت الفاظ پاکستان نے کبھی استعمال نہیں کئے ہیں، امریکہ کے خلاف پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں پہلی بار اتنا سخت لہجہ سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی ساؤتھ ایشیاء کے لئے قائمقام اسسٹنٹ سیکرٹری خارجہ ایلس ویلز نے کہا تھا کہ یہ واضح ہے یا اسے واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ سی پیک کا مطلب امداد نہیں ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اربوں ڈالرز کے منصوبے میں غیر روایتی قرضے دیئے جارہے ہیں جس میں چینی کمپنیاں اپنے ہی مزدور اور سامان بھیج رہی ہیں۔ویلز نے ووڈرو ویلسن انٹرنیشنل سنٹر فار سکالرز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک ابتدائی طور پر چینی مزدوروں اور سپلائیز پر انحصار کرتی ہے باوجود اس کے کہ پاکستان میں بے روز گاری بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ راہداری پاکستانی معیشت کو بہت بڑا نقصان پہنچانے والی ہے بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب بہت زیادہ ادائیگیاں اگلے چار تا چھ برسوں میں شروع ہو جائینگی۔ اس کے جواب میں پاکستان نے انتہائی سخت موقف اپنایا تھا۔اس پر چین کے سفیر نے امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرے۔پانچویں سی پیک میڈیا فورم سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر ڑاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ میڈیا کا سی پیک میں اہم کردار ہے، اس منصوبے کے تحت چین کے پاور پلانٹ کم ترین ریٹ پر بجلی فراہم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پرعملدرآمد کرانے میں ہم ایک ہیں، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک پاکستان حکومت کی اولین ترجیح ہے۔سی پیک میں کرپشن کے امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے چینی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا سپر پاور ہے، دنیا میں امن و استحکام امریکہ کی ذمہ داری ہے، امریکا کی ڈپٹی اسٹیٹ سیکرٹری نے سی پیک پر بات کی لہذا امریکہ سی پیک پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے احتیاط کرے۔