بیجنگ(این این آئی)چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز کے حالیہ بیانات کو چین، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کے خلاف پرانے الزامات کی تکرار قرار دیدیا۔پریس بریفنگ کے دوران گینگ شوانگ نے کہا کہ ایلس ویلز کے
دعوؤں کو پاکستان میں تعینات چین کے سفیر، اسلام آباد میں وزیر خارجہ سمیت اعلیٰ حکومتی عہدیداران نے مسترد کردیا۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایلس ویلز کے بیان کو مسترد کیا اور کہا کہ چین اور پاکستان بارہا ایسے الزامات کی وضاحت اور تردید کرتے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا میں کچھ افراد نے وہی پرانا اسکرپٹ استعمال کیا، وہ باز نہیں آتے جبکہ یہ شو مکمل تباہی بن چکا ہے اور سامعین کی جانب سے ناپسندیدگی کے اظہار کے باوجود وہ اسٹیج سے نہیں اترتے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ چین، پاکستان کے عوام کے مفادات کو ترجیح دیتا ہے اور زور دیا کہ سی پیک کے منصوبے سے مقامی افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے، ٹرانسپورٹیشن، توانائی اور انفرا اسٹرکچر میں بہتری آئی۔چینی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ سی پیک کے منصوبوں نے پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی ایک سے دو فیصد کردار ادا کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ حقائق کے برعکس امریکا، سی پیک کی ترقی کے حقیقی مقاصد میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے من گھڑت قرضوں کے مسئلے سے متعلق بات کررہا ہے اور مذموم حساب کتاب سے چین اور پاکستان کے تعلقات کے درمیان اختلاف کا بیج بونا چاہتا ہے۔گینگ شوانگ نے کہا کہ سی پیک کے 80 فیصد سے زائد منصوبوں میں چین کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری یا گرانٹ دی گئی۔پاکستان سے جاری اعداد و شمار کے مطابق سی پیک کا قرضہ 4 ارب 90 کروڑ ڈالر ہے جو پاکستان کے مکمل قرضے کے دسویں حصے سے بھی کم ہے۔انہوں نے کہاکہ میں خوفزدہ ہوں کہ امریکا کے کچھ افراد حساب میں برے نہیں لیکن انہیں غلط حساب کتاب سے گمراہ کیا جارہا ہے۔