کراچی (این این آئی) سندھ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں یہ فیصلہ کیاگیا کہ پلے بارگین /وی آر میں ملوث فلور ملیں اور سندھ حکومت کی بقایاجات کے ڈیفالٹرز اور بند پڑی فلور ملوں اور چکیوں کو گندم کا کوٹہ دینے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔صوبائی حکومت نے گندم /آٹے کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے کے لیے پاسکو سے گندم خرید نے
اور فلور ملوں کو سبسڈی ریٹ 3450 روپے فی سو کلو گرام بوری گندم کا کوٹہ جاری کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ گندم فعال فلور ملوں کو باڈی فارمولا کے تحت جاری کی جائے گی اور چکیوں کو اسٹون فارمولا کے تحت۔گندم پلے بارگین/وی آر حکومتی بقایاجات کے ڈیفالٹرز اور بند پڑی ملوں /چکیوں کو جاری نہیں کی جائے گی،ڈیفالٹرز کو ان کے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے 15دن دیئے گئے ہیں اس کے بعد وہ کوٹہ حاصل کرسکیں گے۔ فعال فلور ملوں کے مالکان کو مل چلانے کے حوالے سے اپنے ملوں کے بجلی کے بل دکھانا ہوں گے۔ ملیں جو کہ اپنا کوٹہ حاصل کریں گی اور نہیں چلے گیں ان پر جرمانہ بشمول حکومت کی جانب سے گندم پر کی جانے والی سبسڈی کی ادائیگی عائد کیاجائے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پلے بارگین /وی آر میں ملوث ملوں نے نیب کو 2 ارب روپے ادا کیے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ نیب اتھارٹی کے ساتھ جمع کرائی گئی 2 ارب روپے کی رقم کی واپسی کے لیے رابطہ کریں۔کابینہ نے یہ فیصلہ کیا کہ گریڈ 1 تا 4 کی بھرتیاں سلیکشن کمیٹی کے ذریعے کی جائیں گی۔گریڈ 5 تا15 کی بھرتیاں تھرڈ پارٹی کے ذریعے اور گریڈ 15 سے اوپر سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائیں گی۔ گریڈ 1 تا گریڈ 4 تک مقامی طور پر بھرتیاں سلیکشن کمیٹی جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کے تحت ہو گی جس میں ایس اینڈ جی اے ڈی کا سیکشن افسر اور دیگر متعلقہ افسران بطور رکن ہوں گے۔ڈویژنل سطح پر سلیکشن کے سربراہ کمشنر بطور چیئرمین اور فنانس کا سیکشن آفیسر اس کا رکن اور متعلقہ محکموں کے اراکین اس کا حصہ ہوں گے۔وزیراعلی سندھ نے چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، صوبائی وزیر انرجی امتیاز شیخ، صوبائی وزیر محنت سعید غنی، صوبائی مشیر مرتضی وہاب اور سیکریٹری سروسز کے تحت ایک اعلی اختیاری کمیٹی تشکیل دی جوکہ گریڈ 5 تاگریڈ 15 تک بھرتیوں کے لیے میکنیزم پر کام کر کے اپنی سفارشات 15 دن کے اندر پیش کرے گی۔وزیراعلی سندھ نے محکمہ پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اپنی بھرتیاں آئی بی اے کے ذریعے کریں۔سندھ کابینہ نے مشاورت کے بعد سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن،پریزرویشن،کنزرویشن اور مینجمنٹ ایکٹ 2019 کی اس مقصد کے تحت منظوری دی کہ وہ اپنے موجودہ اور استعداد کو موجودہ اور آنے والی جنریشن کے لیے صوبے کے محفوظ علاقوں میں یقینی بنائیں گے۔