کراچی (این این آئی)سندھ ہائی کورٹ میں مرکزی ملزم راؤ انوار اور دیگر کی ضمانت منسوخی کی درخواست کی سماعت 28 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان کو بھی پیش ہونے کا حکم دے دیا۔سندھ ہائی کورت خے جسٹس اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ائی ایس ایس پی راو انوار اور دیگر کی ضمانتیں منسوخ کرنے سے متعلو درخواستوں کی سماعت ہوئی
دوران سماعت مدعی مقدمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ راؤ انوار ماورائے عدالت قتل کرنے والے گینگ کا سربراہ تھا، راو انوار کے وکیل نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست اٹارنی کے ذریعے داخل کی گئی ہے قابل سماعت نہیں، جس پر مدعی مقدمہ کے وکیل فیصل صدیقی اور راؤ انوار کے وکیل عامر منصوب کے درمیان تلخ کلامی ہوئی بیرسٹر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کا یہی حربہ ہے دلائل مکمل نہیں ہونے دیتے، اب آواز نہیں دبائے جاسکتی،مدعی مقدمہ فاٹا میں رہتے ہیں اسلیے اٹارنی کے ذرئعے درخواست دائر کی گئی، عدالت نے راؤ انوار کے وکیل عامر منصوب کو بار بار مداخلت سے روکا مدعی مقدمہ کے وکیل بیرسٹر فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ ضمانت کے فیصلے میں اے ٹی سی نے الزامات سے ہی بری کردیا، راؤ انوار نے جعلی دستاویزات پر ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی،راؤ انوار کو سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کیا گیا،پولیس رپورٹ کے مطابق راؤ انوار 444 ماورائے عدالت قتل کے مقدمات میں مفرور رہا ہے،نقیب کیس کے گواہوں کو راستے سے ہٹایا جارہا ہے،راؤ انوار کی جانب سے گواہوں کو مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں،راؤ انوار انتہائی خطر ناک ملزم ہے جو گواہوں کی زندگی کیلئے خطرہ ہے،راؤ انوار نے ضمانت ملنے کے بعد ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی،راؤ انوار کا پاسپورٹ بھی عدالت میں ہے بیرون ملک کیسے جاسکتے ہیں؟ہم دیکھیں گے کہ 444 قتل کے الزامات کا کیا ثبوت ہے،راؤ انوار نے جو کارنامے انجام دیئے ہیں صرف نوبل پرائز ملنا باقی ہے،اے ٹی سے نے راؤ انوار کو ملک بھر میں سفر کی اجازت دی، عدالت نے مزید سماعت اٹھائیس نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے مدعی مقدمہ کے وکیل کو متعلقہ دستاویزات دیگر فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی۔