بدھ‬‮ ، 10 ستمبر‬‮ 2025 

مصنوعی گردوں کے ذریعے ڈائیلاسز کا عمل، سائنسدانوں نے کامیاب آزمائش کر لی

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)گردوں کے امراض کے دوران ڈائیلاسز کرانا مریض کے لیے زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے تاہم لگتا ہے کہ مستقبل میں اس سے نجات مل جائے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ آٹومیٹڈ وئیرایبل مصنوعی گردے سے کڈنی فیلیئر کے مریضوں کے خون میں سے زہریلے مواد کو موثر طریقے سے نکالنے میں مدد مل سکے گی۔سائنسدانوں کی جانب سے اس مصنوعی گردے والی ڈیوائس کی

ڈائیلاسز کے لیے آزمائش کی جارہی ہے جس سے تھراپی کے کئی گھنٹوں اور بڑی مشینوں کے استعمال سے نجات مل جائے گی۔اس ٹیکنالوجی میں ڈائیلاسز سیال کو زہریلے مواد کو نکالنے کے بعد دوبارہ تازہ بنا کر استعمال کرنا ممکن ہوسکے گا۔سنگاپور جنرل ہاسپٹل کی جانب سے اس کی پہلی انسانی آزمائش 15 مریضوں پر کی گئی جن میں اس ڈیوائس سے سو سے زائد بار ڈائلاسز کیا گیا، علاج کے ایک ماہ بعد بھی ان میں کوئی سنگین مضر اثرات دیکھنے میں نہیں آئے جبکہ یہ طریقہ کار خون سے زہریلے مواد کو خارج کرنے کے لیے بھی موثر ثابت ہوا۔محقق مارجوری فو وائی ین کے مطابق اس ڈیوائس کے لیے جس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا وہ گزشتہ 40 سال استعمال ہونے والے ڈائیلاسز کے عمل کو انقلابی بناسکتی ہے کیونکہ اس سے مریضوں کے علاج میں سہولت اور لچک بھی ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے ڈائیلاسز سیال کے دوبارہ استعمال سے وسائل بچانے میں مدد ملے گی جبکہ طبی فضلہ بھی کم کیا جاسکے گا۔اس تحقیق کے نتائج واشنگٹن میں ہونے والی ایک کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔خیال رہے کہ گردے جسم کے اندر خون کے اندر موجود زہریلے مواد کے اخراج، سیال کے صحت مند توازن اور ہارمونز بنا کر بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔گردے اپنے افعال سرانجام نہ دے سکیں تو پھیپھڑوں میں خون اور پانی میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے جس کا نتجہ جان لیوا نکلتا ہے، ابھی اس کا موثر علاج ٹرانسپلانٹ سمجھا جاتا ہے، مگر مریضوں کے مقابلے میں ڈونرز کی تعداد کم ہوتی ہے۔اس سے ہٹ کر ڈائیلاسز ہی واحد آپشن ہے جو کہ کافی تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…