قاہرہ (این این آئی)آئندہ اتوار کو مصر کی مشہور زمانہ نہر سویزکی کھدائی کے افتتاح کو 150 سال ہوجائیں گے۔ نہر سویز کی کھدائی کے بارے میں بہت سی زبانوں میں کافی مواد موجود ہے۔مصری میڈیا نے بتایاکہ مستند معلومات کے مطابق اس نہر کی کھدائی میں ایک ملین مصریوں نے حصہ لیا جن میں ایک لاکھ 20 ہزار مزدورمختلف حادثات میں کھدائی کے دوران لقمہ اجل بن گئے۔
اس نہر کی کھدائی کا سلسلہ 10 سال تک دن رات جاری رہا۔ طویل اور مشقت سے بھرپور کھدائی کے بعد 1993 کلو میٹر طویل نہر کھودی گئی۔ اس کی کم سے کم چوڑائی 280 میٹر اور زیادہ زیادہ 345 میٹر ہے۔ دور فراعنہ کے بعد مصر کی یہ عظیم الشان شریان بتائی جاتی ہے۔یہ نہر 22 میٹر گہری ہے۔ نہر سویز کی کھدائی پرانے دور سے جاری ہے۔ قدیم مصریوں نے بحر متوسط کو بحیرہ احمر سے دریائے نیل کی شاخوں کے ذریعے ملانے کے لیے کھدائی کی۔ یہ نہر 1874 قبل مسیح میں سنوسرت سوم کے دور میں ہوئی۔ اس کے کئی صدیوں کے بعد مسلمان خلیفہ ہارون الرشید کے زمانے میں اسی نہر کو مزید کشادہ کیا گیا۔فرانسیسی مہم کے دوران نیپولین نے 1798 میں نہر سویز کی کھدائی کا منصوبہ تیار کیا۔ نیوپولین خود معماروں کی ایک ٹیم لے کر اس کے معائنے کے لیے نکلا مگر اس وقت کے صدر نے اس وقت اسے منع کیا جب اسے پتا چلا کہ بحیرہ احمر بحر متوسط سے اونچا ہیسے اس منصوبے سے منع کیا۔ صدر نے اسے بتایا کہ نہر کی کھدائی خوف ناک ہے، اگردونوں سمندروں کو کھود کر ملایا جاتا ہے تو پورا مصر پانی میں غرق ہوجائے گا۔