سرگودھا(این این آئی ) پاکستان کی 43 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جس وجہ سے اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں کیونکہ انہیں غربت کے باعث تعلیم کی سہولیات میسر نہیں یہی وجہ ہے کہ آبادی میں بے ہنگم اضافہ ملک کیلئے کسی آٹیم بم سے کم نہیں ۔ذرائع کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسرڈسڑکٹ ایجوکیشن اتھارٹی ریاض قدیر بھٹی نے کہا ہے کہ آ بادی کی
شرح میں عدم توازن کے باعث ملک کے 25ملین بچے او ربچیاں سکولوں سے باہر ہیں او رانہیں تعلیم کی سہولیات دستیاب نہیں۔43 فیصد افراد غربت ‘افلاس اور غذائیت کی کمی کا شکار ہیں اور خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ عالمی ادارے آبادی او روسائل کے عدم توازن کے باعث ہمیں سرخ فیتہ دکھارہے ہیں ۔ اگر ہم نے آبادی پر کنٹرول حاصل نہ کیا تو ہم اقوام عالم سے کٹ کر رہ جائیں گے ۔ انہوں نے محکمہ بہبود آبادی کی تربیتی وآگاہی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زمین پر آبادی 7 ارب سے تجاوز کر چکی ہے او رپاکستان دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے 2017 کی مردم شماری کے مطابق ا س وقت پاکستان کی آبادی 22 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جبکہ پنجاب کی آبادی بارہ کروڑ سے تجاوز کر رہی ہے ۔ پاکستان کو اناج کی کمی کا سامنا ہے ۔زراعت سکڑ رہی ہے اور زرعی زمینیں آبادیوں میں تبدیل ہو رہی ہیں ۔ پاکستان کے 8 کروڑ 80لاکھ چھ کروڑ پچاس لاکھ افراد ایک کمرے پر مشتمل گھروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ بے روزگاری ہمارے لئے وبال جان بن چکی ہے جبکہ پانی ‘ تعلیم ‘صحت او ردیگر بنیادی سہولتوں کا بھی واضح فقدان ہے ۔ انہوں نے شرکا ء پر زور دیا کہ وہ آبادی کے بڑھتے ہوئے مسائل سے ہر فرد کو آگاہ کریں او رانہیں مستقبل کے چیلنجز کا شعور دلائیں تاکہ ہر فرد اپنے خاند ان کو وسائل کے مطابق ڈھال سکے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قاری وقار عثمانی نے کہاکہ اسلام ہمیں منصوبہ بندی کادرس دیتاہے خاندانی منصوبہ بندی کا مجرب اور مستند حل ماں کا اپنے بچے کو پورے دوسال دودھ پلانا ہے ۔انہوں نے علماء پر زور دیا کہ وہ دیہی خواتین کو آبادی میں کنٹرول اور منصوبہ بندی کے نقصانات سے پاک علاج کو اپنانے کی ترغیب دلائیں تاکہ آبادی کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکاجاسکے۔