کراچی(این این آئی)سندھ اسمبلی میں منگل کو محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران افغانستان سے اسمگل کرکے لائی جانے والی کابلی گاڑیوں کا خاصا چر چا رہا اور اس معاملے میں اسپیکر آغا سراج درانی نے بھی بہت زیادہ دلچسپی لی۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سعید آفریدی نے نشاندہی کی کہ کابلی گاڑیاں غیر قانونی طور پر سندھ میں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔
جس پر اسپیکر نے دریافت کیا کہ کابلی گاڑیاں کیا کابل سے آتی ہیں یا یہاں پلانٹ لگاہے۔وزیر ایکسائز مکیش کمار نے اظہار لاعلمی کرتے ہوئے کہا کہ کابلی گاڑیوں کا مجھے علم نہیں۔اس موقع پر سعید آفریدی نے اسپیکر سے پوچھا کہ کیا آپکو کابلی گاڑی چاہیے؟ جس پر آغا سراج بولے اللہ نہ کرے مجھے کابلی گاڑی کی ضرورت ہو۔اسپیکر نے رکن اسمبلی سے الٹا یہ پوچھا کہ آپکا کوئی لنک کابلی گاڑیوں سے ہے۔جس پر سعید آفریدی نے کہا کہ ہمارے کچھ قریبی ہیں تعلق تو ہوتاہے۔آغا سراج نے کہا کہ کابلی پلاؤ کا تو سناتھا کابلی گاڑیوں کا اب سنا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ایک موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ سوال صرف خواتین کرتی ہیں،مرد حضرات دوسروں کے سوال پر چڑھ جاتے ہیں؟آج لگتاہے کہ لیڈیز ڈے ہے۔اس موقع پر پی ٹی آئی کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیا نے کہا کہ آپ پہلے بتاتے کہ آج لیڈیز ڈے ہے تو ہم تیاری کرکے آتے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر ایکسائز نے بتایا کہ چھوٹے اضلاع میں لوگ موٹرسائیکلز رجسٹریشن کراتے ہیں لیکن اپوزیشن کے دوست یہ چاہتے ہیں کہ غریب موٹرسائیکل رجسٹریشن کے لئے بھی کراچی آئیں،انکو غریب سے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ وقفہ سوالات میں پیپلزپارٹی کی ندا کھوڑوکی جانب سے یہ دلچسپ سوال بھی پوچھا گیا کہ ٹریکٹر ٹرالیوں کی رجسٹریشن کا کیا طریقہ کار ہے؟ ندا کھوڑونے کہا کہ ٹریکٹر رجسٹر ڈہوتا یا ٹرالی رجسٹرڈ ہوتی ہے؟؟ ندا کھوڑو کے اس سوال پر ایوان میں قہقہے بلند ہوئے۔مکیش کمار چالہ نے کہا کہ ٹرالی نہیں صرف ٹریکٹر رجسٹرڈ ہوتا ہے.ٹرالی ٹریکٹر کے ساتھ جوڑی جاتی ہے. اسپیکر نے ان سے پوچھا کہ ٹرالی کا نمبر کہاں لگتا ہے۔آغا سراج نے مشورہ دیا کہ ٹریکٹر سے نمبر اتار کر ٹرالی کے پیچھے لگا دیں۔