اسلام آباد( آن لائن )جمعیت علمائے اسلام، پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ نےنے اسلام آباد اور راولپنڈی ڈویژن میں آزادی مارچ میں شرکت کے لیے عوام کو متحرک کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دیدی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ راولپنڈی ڈویژن کے مختلف علاقوں میں عوام کو متحرک کرنے کے لیے مشترکہ مہم چلائیں گی تاکہ لوگ آزادی مارچ میں شریک ہوں.اس حوالے سے جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تینوں جماعتوں کے راولپنڈی ڈویژن نے مارچ کے لیے عوام کو متحرک کرنے کی حکمت عملی سے متعلق ایک اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جس میں فیصلہ ہوا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے رہنما مارچ میں اپنے کارکنان کو دھرنے میں بیٹھنے کی تیاری کے ساتھ لائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ رہنمائوں نے یہ بھی منصوبے بنائیں ہیں کہ اگر حکومت نے انہیں روکنے کے لیے کنٹینرز کھڑے کیے تو کس طرح لوگوں کو مارچ میں لایا جائے.مولانافضل الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے راہنمائوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفی تک ان کی جماعت جے یو آئی (ف) کے ساتھ کام جاری رکھے گی. جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ لاہور، پشاور اور ملک کے دیگر حصوں سے آنے والی ریلیاں روات اور اٹک پل سے راولپنڈی میں داخل ہوں گے تاہم انہوں نے یہ دعوی کیا کہ یہ ابتدائی پلان ہے اور یہ 29 یا 30 اکتوبر کو تبدیل ہوسکتا ہے لیکن مارچ 31 اکتوبر کو ہی شیڈول کے مطابق اسلام آباد میں داخل ہوگا۔
انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں اتنے لوگ موجود ہیں جو جناح ایونیو کو بھردیںانہوں نے بتایا کہ پنجاب پولیس نے ابھی تک کسی جے یو آئی کے رہنما کو گرفتار نہیں کیا لیکن مختلف ذرائع سے پارٹی راہنمائوں پر دبا ڈالا جارہا ہے. علاوہ ازیں مسلم لیگ(ن)کے سابق ایم این اے ملک شکیل اعوان نے بتایا کہ پارٹی نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں آزادی مارچ کا استقبال کرنے کے لیے منصوبہ بنالیا ہے اور پارٹی ورکرز کے تحفظ کے لیے 4 ٹیمیں بنادی ہیں جبکہ پی پی پی راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل چوہدری افتخار کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی شرکت کے لیے تیار ہے اور وہ جلد ہی کارکنان کو متحرک کرنے کی مہم کا آغاز کرے گی۔