واشنگٹن (این این آئی) امریکہ اور ترکی کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود شمال مشرقی شام میں ترکی کی بمباری سے 14 شہری ہلاک ہوگئے۔استنبول میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر منگل کی رات تک وعدے
پورے کردیئے گئے تو محفوظ زون کا مسئلہ حل ہوجائیگا تاہم اگر وعدے پورے نہیں ہوئے تو 120 گھنٹوں بعد آپریشن کا آغاز کردیا جائے گا،جنگ کی معطلی ترکی کو بغیر لڑے اس کا اصل ہدف حاصل کرنے کیلئے کی گئی ہے تاہم شام میں ترکی کے پراکسی اب بھی کرد جنگجوؤں سے لڑنے میں مصروف ہیں،شامی مبصر برائے انسانی حقوق باب الخیر نے کہا ہے کہ ترکی کے فضائی حملے اور اس کے اتحادی شامی جنگجوؤں کے مارٹر گولوں کی وجہ سے 14 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔برطانیہ میں مقیم مبصر نے کہا ہے کہ شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے 8 جنگجو بھی حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ایس ڈی ایف کے ترجمان مصطفی بالی نے کہا کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس کے دورہ انقرہ کے دوران ان کے ترکی سے ہوئے معاہدے کی ترکی خلاف ورزی کررہا ہے۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہترکی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوئے علاقے پر گزشتہ رات سے حملے کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکی کی جانب سے شام میں فوجی آپریشن کے خاتمے کے بعد امریکا اس پر عائد کی گئی حالیہ پابندیاں اٹھالے گا۔