اسلام آباد(این این آئی)این ایل سی کے ملازم سلیم انور کو اپنی تنخواہ اور مراعات لینے کے لئے سترہ سال کا وقت لگ گیا۔ تفصیلات کے مطابق میر سلیم انور 1983میں میں بھرتی ہوئے ،2003 میں سلیم انور کو مبینہ کرپشن کے الزام پر نکال دیا گیا۔وفاقی سروس ٹریبونل نے سلیم انور کو 2005 میں بحال کرتے ہوئے
دوبارہ انکوائری کا حکم دیا،محکمے نے کارروائی کرکے سلیم انور کو دوبارہ نوکری سے نکال دیاجس کے بعد ایک بار پھر میر سلیم انور فیڈرل سروس ٹریبونل چلا گیا،فیڈرل سروس ٹریبونل نے 2009 میں پھر مراعات سمیت سلیم انور کو بحال کر دیا ،مراعات اور بحالی کے خلاف این ایل سی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،سپریم کورٹ نے 2014 میں فیڈرل سروس ٹریبونل کا فیصلہ برقرار رکھا،۔مراعات اور واجبات کے حصول کے لئے سلیم انور نے 2014 میں فیڈرل سروس ٹریبونل میں اپیل دائر کی ،سلیم انور کی اپیل کو سروس ٹریبونل نے منظور کیا،این ایل سی سروس ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف دوبارہ سپریم کورٹ آگئی،سپریم کورٹ نے مراعات کے حصول اور 2015کے فیڈرل سروس ٹریبونل کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے معاملہ دوبارہ ٹریبونل میں بھجوا دیا۔سلیم انور 2012 میں ریٹائر ہوچکا ہے۔کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی