اسلام آباد (نیوز ڈیسک) جمعیت علماء اسلام (ف) آزادی مارچ کے لیے بھرپور تیاری کر رہی ہے اور اس سلسلے میں جمعیت علماء اسلام گروپ کے رضا کار بھی خاکی وردی میں ملبوس بھرپور تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ان رضا کاروں نے پشاور میں ریہرسل کے دوران پارٹی قائدین کی حفاظت کا حلف بھی اٹھایا، ان رضا کاروں کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں،
سوشل میڈیا صارفین نے ان رضا کاروں کی خاکی وردی پر شدید تنقید کی ہے اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس طرح کی وردی بنانا آرٹیکل 256 کی خلاف ورزی ہے اور اس خلاف ورزی کی سزا پانچ سال قید ہے۔ نیشنل ایکشن پلان کے تحت اگر کوئی تنظیم یا شخص کوئی یونیفارم فورس بنائے تو وہ جرم کا مرتکب قرار پائے گا لیکن اس حوالے سے ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیاہے۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام پاکستان (ف) کے مرکزی رہنما خیبر پختونخواہ اسمبلی میں سابق صوبائی پارلیمانی لیڈر بزرگ پارلیمنٹرین مفتی کفایت اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب آزادی مارچ حکومت کے حواس پر سوار ہو چکا ہے بوکھلاہٹ کا شکار وزراء سیلیکٹڈ وزیراعظم کو نت نئے مشورے دے رہے ہیں مولانا فضل الرحمن کی گرفتاری کے مشورے دینے والے مشیر خود حکومت سے مخلص نہیں حکومت جتنی مرضی پلاننگ کرلے آزادی مارچ ہر حال میں کامیاب ہو گا نفسیاتی طور پر ہم 33 فی صد ابھی سے جیت گئے ہیں الجزیرہ اخبار نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی کا آزادی مارچ تعداد کے لحاظ سے پاکستان کا عظیم الشان اجتماع ہوگا اور اس کی تعداد لاکھوں میں ہو گی انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو دس ہزار رضا کاروں کا گارڈ آف آنر دینے سے حکومتی صفحوں میں کھلبلی مچ گئی ہے اور ابھی سے دن میں تارے نظر آرہے ہیں انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں ہمارے پاس ایک لاکھ تو صرف رضا کار ہیں ان کے علاوہ گلگت بلتستان سے مزید دس ہزار رضا کار بھی مارچ میں شامل ہونگے
اس لحاظ سے اپوزیشن جماعتوں کے شرکاء کی شمولیت سے تو ہمارا مارچ لاکھوں کی شکل اختیار کر جائے گا مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ ہم تو احتجاج کیلئے عمران خان کی دعوت پر آئیں ہیں عمران ہمارے میزبان اور ہم انکے مہمان ہیں عمران خان نے تو ہمیں کنٹینر کے ساتھ ساتھ کھانے کا اہتمام کرنا تھا اب ہم انکی دعوت کو قبول کرکے آگئے ہیں اور میزبان اپنی ٹیم سے ہمیں دھمکیاں اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے ہمیں اپنے میزبان کی پریشانی کی اب سمجھ نہیں آرہی کہ وہ ہمارے احتجاج سے اتنے خوفزدہ کیوں ہیں
حکومتی پالیسیوں پر احتجاج کرنا اپوزیشن جماعتوں کا جمہوری حق ہوتا ہے ہمیں حکومتی پالیسیوں پر تحفظات ہیں 25 جولائی 2018ء کے الیکشن میں ہمارے امیدواروں کی کامیابی کو شکست میں تبدیل کیا گیا ہمارے امیدواروں کے ساتھ پاکستان کی تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گئی ہمارے پولنگ ایجنٹس کو شام 6 بجے باہر نکال دیا گیا اور ہمیں 45 فارم بھی مہیا نہیں کیے گئے اور پورا ہفتہ ہمارے رزلٹ کو روک کر پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کامیاب کرایا گیا اور سیلیکٹڈ حکومت کو اقتدار سونپنے کیلئے یہ سارا ڈرامہ رچایا گیا اسی لیے ہم پہلے دن سے اس نااہل سیلیکٹڈ اور دھاندلی زدہ حکومت کے خلاف آزادی مارچ کررہے ہیں ہم 13 ماہ میں درجنوں ملین مارچ کرچکے ہیں اب ہمارا احتجاج اس ناجائز حکومت کے خلاف فائنل راؤنڈ میں داخل ہو چکا ہے دھاندلی زدہ کٹھ پتلی حکومت اب انشاء اللہ چند دنوں کی مہمان ہے –